بلے کا نشان کیسے واپس ملے گا؟پلان بی سامنے آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کے نشان سے متعلق کیس کی سماعت اس وقت ملتوی ہو گئی جب علدالت میں پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلا دلائل مکمل کر چکے تھے لیکن اس سے قبل کے عدالت فیصلہ سناتی یا محضوظ کرتی کیس میں فریقین کے وکلاء عدالت میں پیش ہوگئے، اور موقف اپنایا کہ، صبح ہمیں وقت دیا جائے، آج ہڑتال ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ، کل صبح 9 بجے آپ کو سُنیں گے۔پروگرام ’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ مختلف کیسز میں وکلا کی ٹیم ایک ہی وقت میں ایک ہی کیسز مختلف صوبائی عدالتوں اور سپریم کورٹ میں ایک ساتھ فائل کر رہی ہے ۔جس کے باعث یا تو صوبائی عدالتیں کیسز سپریم کورٹ میں ہونے کی وجہ سے انٹرٹین نہیں کرتی اور اگر کر بھی لے اور تحریک انصاف کو ریلیف دے بھی دیں تو پھر پی ٹی آئی کو یہ خطرہ رہتا ہے کہ کہیں سپریم کورٹ نچلی عدالتوں کے برعکس فیصلہ نہ دے دیں ۔اسی طرح تحریک انصاف کے وکلا رہنما ہی پی ٹی آئی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکے گئے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا۔کیونکہ گزشتہ چند روز سے جس طرح پی ٹی آئی کے وکلا پارٹی کیسز کو لیکر عدالتی کاروائیوں میں دلائل دے رہے ہیں اور جس دلجمعی سے کیسز کی تیاری کر رہے ہے اس یہ ہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ کیسز جیتنے نہیں بلکہ اپنی نمود نمائش پر توجہ دے رہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ ائیر ٹائم لینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اس کے علاوہ جب سے سابق وزیراعظم عمران خان جیل گئے ہیں کبھی شاہ محمود قریشی یہ دعویٰ کرتے تھے کہ پارٹی کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں ہے تو کبھی پارٹی کے نئے صدر پرویز الٰہی کا قیادت کا دعویٰ تھا لیکن پھر یہ دونوں رہنما بھی جیل پہنچ گئے۔جس کے بعد پارٹی کی ڈور عملی طور پر وکلا کے ہاتھ میں آ گئی مگر سلسلہ یہاں بھی نہ رک سکا۔ بانی پی ٹی آئی نے وکیل شیر افضل مروت کو پارٹی کا سینیئر نائب صدر بنایا تو انہوں نے پارٹی سے متعلق پالیسی بیانات دینا شروع کر دیے۔ جو خاصے تنقید کے باعث بنے ۔جس کے بعد بانی پی ٹی اآئی کو باضابطہ طور پر پارٹی ترجمانوں کا اعلان کرنا پڑا گذشتہ دنوں بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کچھ ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس کی اور چیف جسٹس پر اعتماد کا اظہار کیا تو ان کے فوراً بعد شیر افضل مروت بھی میدان میں آ گئے اور بانی پی ٹی آئی کی طرف سے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔