(24 نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ دوحہ میں افغان امن عمل کی کوشش جاری رہے گی، افغانستان کا فیصلہ ہم نے نہیں، افغانوں نے کرنا ہے،ہمارے پہلی کوشش ہے کہ مزید مہاجرین پاکستان نا آئیں،ایسے لوگ نا آ جائیں جو ملک میں بد امنی پھیلائیں، صورتحال کو دیکھ کر ہم فیصلہ کریں گے،پہلی کوشش ہے کہ افغانستان کے حالات بہتر رہیں اور وہاں کے لوگ وہیں رہیں۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ہماری اولین ترجیح ہے کہ مہنگائی پر قابو پایا جائے، ملکی سیاست میں برداشت کا لیول گرا ہے، سیاست میں دو نقطہ نظر ہوتے ہیں، بلاول نے پارلیمانی روایات کی بات کی، میں نے اس کو کہا کہ بیٹا بات کا جواب تو سنو۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری ملازمین کو عید الضحیٰ پر کتنی چھٹیاں ملیں گی ؟ اہم خبر آگئی
انہوں نے کہاکہ میں نے سوال کیا کہ سندھ میں بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کو تقریر نہیں کرنے دی گئی، یہ کونسی روایات ہیں، آئینہ دکھایا تو برا مان گئے۔ان کاکہناتھا کہ سندھ میں قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، تھر پارکر میں ہندو کمیونٹی کے باعزت شخص کو تحریک انصاف کے شامل ہونے پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بلاول بھٹو سے کہتا ہوں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتے تو ہیومن رائٹس کمیٹی سے مستعفی ہو جاؤ۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ تحریک انصاف کو آزاد کشمیر میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے،ہم بہت مطمئن ہیں، عمران خان آزاد کشمیر میں تین تاریخی جلسے کریں گے،ہم کشمیریوں سے رجوع کریں گے اور مسئلہ کشمیر کے نقطہ نظر پر آگاہ کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ بلاول زرداری کی غیر ذمہ دارانہ اور بچگانہ گفتگو انکو جچتی نہیں ہے،بلاول اور انکے بابا اپنے گریبان میں جھانکیں،ہم عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کر رہے ہیں،بلاول کو پڑھی پڑھائی پرچیاں دے دیتے ہیں وہ پڑھ دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر الیکشن میں فوج اوررینجرز کی تعیناتی سے متعلق اہم فیصلہ
انہوں نے کہاکہ مریم کہہ رہی ہے کہ کشمیر کا الیکشن نا چرایا جائے،الیکشن مسلم لیگ ن کی حکومت کے زیر سایہ ہو رہا ہے،مریم کی جماعت اور وزیراعظم الیکشن چوری کروا رہا ہے تو ان سے خود پوچھیں۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ غیر قانونی بارڈر چیکنگ کو کنٹرول کرنے کےلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،ہم بارڈر مینجمنٹ کی طرف جا رہے ہیں،30 لاکھ سے زائد مہاجرین کی خدمت کر رہے ہیں،اب مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں،انٹرنیشنل کمیونٹی کو ہم نے آگاہ کر دیا ہے،اگر مجبوراً ہمیں افغان کے مزید مہاجرین کو پناہ دینا پڑی تو ہم اسکی پہلے منصوبہ بندی کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ دوحہ میں افغان امن عمل کی کوشش جاری رہے گی، افغانستان کا فیصلہ ہم نے نہیں، افغانوں نے کرنا ہے،ہمارے پہلی کوشش ہے کہ مزید مہاجرین پاکستان نا آئیں،ایسے لوگ نا آ جائیں جو ملک میں بد امنی پھیلائیں،صورتحال کو دیکھ کر ہم فیصلہ کریں گے،پہلی کوشش ہے کہ افغانستان کے حالات بہتر رہیں اور وہاں کے لوگ وہیں رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغان امن عمل کاسہولت کارہے ضمانتی نہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر