صدر کا مستعفی ہونے کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) سری لنکا میں مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل پر دھاوے کے بعد صدر گوتابایا راجاپکشے نے اعلان کیا ہے کہ وہ عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل مظاہرین نے سری لنکا کے وزیر اعظم کے گھر کو بھی نظر آتش کر دیا تھا۔
صدر گوتابایا راجاپکشے اور وزیر اعظم اس وقت اپنے اپنے گھروں میں موجود نہیں تھے۔ صدر گوتابایا راجا پکشے 13 جولائی کو مستعفی ہوں گے۔
واضح رہے کہ ہزاروں مظاہرین نے ملک کے دارالحکومت کولمبو کا رخ کیا جہاں وہ صدر کے استعفی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس سے قبل سری لنکا میں معاشی بحران پر کئی ماہ سے مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔
سری لنکا کی پارلیمنٹ کے سپیکر نے کہا ہے کہ صدر نے ’اقتدار کی پرامن منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے‘ استعفی دینے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ’قانون کا احترام کریں۔‘
اس اعلان کے بعد کولمبو شہر میں جشن کی سی کیفیت تھی اور آتش بازی بھی ہوئی۔
فیونا سرمنا، جو صدر کے گھر پر ہونے والے مظاہرے میں شریک تھیں، نے کہا کہ ’اب وقت آ چکا ہے کہ صدر اور وزیر اعظم سے چھٹکارا حاصل کیا جائے اور سری لنکا کے ایک نئے دور کا آغاز ہو۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے بہت افسوس ہے کہ وہ پہلے نہیں چلے گئے کیوں کہ اگر ایسا پہلے ہی ہو جاتا تو پھر اتنا نقصان نہ ہوتا۔‘
سری لنکا کو 70 سالہ تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے جہاں مہنگائی عروج پر ہے اور اس وقت خوراک، ایندھن اور ادویات کی درآمد میں مشکلات درپیش ہیں۔
سری لنکا کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور حال ہی میں حکومت نے نجی گاڑیوں کو پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی جس کی وجہ سے ایندھن حاصل کرنے کے لیے طویل قطاریں لگ گئیں۔
اتوار کو سری لنکا میں پیش آنے والے غیر معمولی واقعات مہینوں تک پر امن رہنے والے مظاہروں کا انجام بتائے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کو مظاہرین کا ایک بڑا ہجوم صدر راجاپکشے کی سرکاری رہائش گاہ کی جانب نعرے لگاتا اور قومی پرچم لہراتا آیا تھا جس نے بعد میں رکاوٹوں کو عبور کیا اور رہائش گاہ کے اندر داخل ہو گئے۔