(24 نیوز) بھارت میں کوئی بھی حکومت ہو وہاں کے مسلمان ہمیشہ سے ہی عدم تحفظ کا شکار رہے ہیں، مودی کی حکومت میں بھی مسلمان عدم تحفظ کا شکار ہیں، مودی سرکار کے 10 سالہ دورِ حکومت میں بھارت میں رہنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو متعدد مظالم کا سامنا رہا ہے ۔
انتہا پسند مودی اپنے نام نہاد اکھنڈ بھارت کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ظلم و بربریت کی ہر حد پار کر چکا ہے، بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ہندوؤں کے مظالم کی ایک طویل داستان ہے ،جو اب مسلمان بچوں تک منتقل ہو چکی ہے، اس حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ میں مسلمان خاندانوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، مسلمان بچوں کو ہندوبچوں کے طعنےسننے پڑتے ہیں ،رام مندر کی تعمیر کے بعد اب آپ کو یہاں سے چلے جانا چاہئے اور آپ کے پاس یہاں رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ سکول میں ٹیچر ہمارے بچوں سے جے شری رام کے نعرے لگواتے ہیں، بھارتی مسلم خاتون کا کہنا ہے کہ ہمارے پورے علاقے میں 10 فیصد سے بھی کم مسلمان خاندان آباد ہیں جنہیں شدیدامتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اونچی ذات کے ہندو مسلمانوں کو نیچ سمجھتے ہیں، انہیں اپنے گھروں میں گھسنے نہیں دیتے جبکہ نچلی ذات کے ہندو ہمارے ساتھ مذہبی تہوار تک مناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گجرات:ہسپتال سے اغوا ہونے والی نومولود بچی کا سراغ نہ مل سکا
بھارتی مسلم خاتون کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے میں مندر، گردوارہ اور گرجا گھر تو ہیں مگر مسجد نہیں ہے، ہمیں عید منانے کیلئے اجازت مانگنا پڑتی ہے،ایک مسلم بچے کی والدہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو ویڈیو گیمزمیں سننا پڑتا ہے کہ دشمن پاکستانی ہیں اور بھارتی مسلمان بھارت چھوڑ کر چلے جائیں ہمیں تو مسلمان ہونے کی وجہ سے کوئی کرایے پر مکان تک نہیں دیتا کیونکہ ہندو سمجھتے ہیں کہ یہاں مسلمانوں کی تعداد بڑھ چکی ہے۔
ہمیں اس بات کی تشویش ہے کہ اگر مسلمانوں پر ظلم و ستم ایسے ہی جاری رہا تو بھارت مسلمانوں کے لیے مزید غیر محفوظ ہو جائے گا، بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس قدر غیر محفوظ ہو چکے ہیں کہ اب انہیں اپنے بچوں کا مستقبل بھی تاریک نظر آتا ہے ،انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔