(احتشام کیانی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کشمیری شاعر فرہاد علی شاہ کی بازیابی کی درخواست نمٹانے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست نمٹانے کا تحریری حکمنامہ جاری کیا، عدالت کے جاری کردہ تحریری حکمنامے کے مطابق فرہاد علی شاہ کی گرفتاری جن حالات میں ریکارڈ پر لائی گئی وہ غیر قانونی عمل ہے، فرہاد علی شاہ کو بحفاظت گھر واپس آنے تک جبری گمشدہ فرد قرار دیا جاتا ہے، فرہاد علی شاہ جب بھی گھر پہنچے تفتیشی افسر مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان قلمبند کرائے، جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بیان کی روشنی میں تفتیش کو آگے بڑھایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شاعر احمد فرہاد عدالت میں پیش،پولیس کی کارگردگی سے متعلق تشویشناک خبر آ گئی
عدالت فیصلے میں مزید کہا گیا کہ رجسٹرار آفس لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے مسنگ پرسنز کے کیسز یکجا کر کے چیف جسٹس کے سامنے رکھے، چیف جسٹس انتظامی اختیارات استعمال کر کے لارجر بنچ بنائیں تاکہ مفاد عامہ کے اس مسئلے کو بہتر طور پر نمٹایا جا سکے، کریمنل جسٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایم آئی، آئی ایس آئی اور آئی بی کے ڈی جیز اور انچارج سی ٹی ڈی کو مدعو کیا جائے، وہ اپنی سفارشات اور گزارشات کریمنل جسٹس کمیٹی میں زیر بحث لائیں، ایسے مقدمات جن میں قومی سلامتی کے امور پیش نظر ہوں انہیں ان کیمرہ سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ اعلٰی تحقیقاتی اداروں کے سربراہان سے ان کیمرہ بریفنگ کے بعد میڈیا پر رپورٹنگ نہ کرنے کے احکامات جاری کریں، جبری طور پر لاپتہ فرد سید فرہاد علی شاہ تاحال اپنے گھر نہیں پہنچ سکا، اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کی کوششوں سے بتایا گیا کہ فرہاد 2 مقدمات میں گرفتار ہے، ان حالات کے پیش نظر مغوی کو اس عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا، حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مغوی کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، ریاستی ادارے اپنی مکمل کوشش کے باوجود مغوی کو بازیاب کرانے میں ناکام رہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تھانہ لوئی بھیر کی حدود سے جبری گمشدگی کا سفر تھانہ دیر کوٹ آزاد کشمیر کی حدود میں مضحکہ خیز طور پر قانونی دائرہ اختیار میں داخل ہو گیا، فرہاد علی شاہ کی گرفتاری جن حالات میں ریکارڈ پر لائی گئی عدالت اسے غیر قانونی عمل قرار دیتی ہے۔
واضح رہے کہ تمام مسنگ پرسنز کیسز کی سماعت کے لیے لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کر دیا گیا ہے۔