(24نیوز) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت جنوبی وزیرستان میں آپریشنز کے دوران ہونے والے نقصانات کا معاوضہ اد کرے۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے قبائلی مشاورتی جرگےنے ملاقات کی،اپر جنوبی وزیرستان میں مختلف آپریشنوں کی نقصانات کا معاوضہ نہ ملنے پر بات چیت کی گئی، ملاقات میں قبائلی مشاورتی جرگے کی رکن جاوید محسود نے سربراہ جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک مجموعی طور پر 80 ہزار خاندانوں کے سروے ہوچکا ہے اور ٹوکن دیا گیا ہے جس میں 48 ہزار خاندانوں کو نقصانات کا معاوضہ دیا گیا باقی ابھی تک رہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگ انتہائی غریب ہیں، ہم نے جرگے کیلئے کمپین کی ،نینشل پریس کلب اسلام آباد کی 5 لاکھ فیس بھی جمع کیا لیکن پریس کلب میں جرگہ کرنے کی اجازت نہیں دی، جاوید محسود نے مزید کہا کہ 2017 میں ٹوکن دیا ہے لیکن اب تک نقصانات کا معاوضہ نہیں دیے۔
جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بارہا دفعہ کہ چکا ہوں کہ دہشتگردی ایسی ختم نہیں ہو سکتی ،دہشت گردی کی وجہ سےلوگ مختلف شہروں میں آباد ہوگئے، اپر جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں جلسے کے موقع پر مجھے ایک سکول میں بٹھایا گیا کیونکہ وہاں سارے گھر تباہ ہوگئے تھے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سابقہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ لکھ کر وعدہ کیا گیا تھا،ان کے ساتھ ہر سال 100 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 8 سال گزار گئے، ان 8 سالوں میں 100 ارب روپے بھی نہیں لگائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ روپے پر ایک کمرہ بھی نہیں بن سکتا ہے، کیا 4 لاکھ پر کوئی گھر بن سکتا ہے؟ اپر جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے نقصانات کے معاوضے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے ،قبائلیوں کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ ہوں اور قبائلی جرگہ جلد از جلد بلائیں گے،مرجر ہوا لیکن عملدرآمد اب تک کچھ بھی نہیں ہوا ہے، سابقہ فاٹا میں لینڈ ریکارڈ کیلئے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، نقصانات کے معاوضے کے ملنے کیلئے آپ لوگوں کے ساتھ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نیٹ سے باہر موجود لوگ موجیں کر رہے ہیں: سینیٹر انوارالحق کاکڑ