18 مارچ کو ڈسکہ کا انتخابی دنگل ۔۔ انتخابی عملے میں اکھاڑ پچھاڑ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)این اے 75ڈسکہ میں 19فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد انتظامی امورمیں بڑی بڑی تبدیلیاں رونماہوئیں ۔ 360پولنگ اسٹیشنوں میں سے20 پولنگ اسٹینشوں کاعملہ تبدیل جبکہ ایک پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر بھی بدل دیاگیا ۔
این اے 75 پر ضمنی انتخاب 18مارچ کو ہو گا، حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 94ہزارسے زائد ہے۔ ن لیگ کے سیدہ نوشین افتخار اورپی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی میں سخت مقابلہ متوقع ہےجب کہ تحریک لیبک نے حاجی خلیل احمد سندھوکومیدان میں اتاراہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد ڈسکہ این 75 کا الیکشن کالعدم قراردے کر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔غفلت اورلاپرواہی کی بنا پر کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر ، آرپی او، ڈی پی او سمیت دو ڈی ایس پیزکو پہلے ہی عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ 19فروری کو این اے 75ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں فائرنگ ،مارپیٹ ،دھکم پیل جیسے مناظر دیکھنے میں آئے اور یہی نہیں پولنگ اسٹیشن میں کبھی ووٹرزکی قطاریں لگ جاتیں تو کبھی پولنگ اسٹیشن کے دروازے بندکردیےجاتے۔مسلح افرادسارادن موٹرسائیکل پر گشت کرتے نظرآئے جب کہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس دن سارا دن فائرنگ ہوتی رہی جس کے باعث علاقے میں لوگوں کا نکلنا محال ہوگیاتھا۔
ووٹوں کی گنتی اورنتائج کا مرحلہ آیا تونئی صورتحال سامنے آگئی، 360 میں سے337 پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ موصول ہوسکا جب کہ 23 ارکان پر مشتمل انتخابی عملہ لاپتا ہوگیا تھا ، فون کیے جانے کے بعد 3 افسران کے علاوہ کوئی واپس نہ آیا۔