(ویب ڈیسک ) واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ برطانیہ میں نئے آن لائن سیفٹی بل کی منظوری کے بعد واٹس ایپ پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کیتھ کارٹ کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ میں نئے آن لائن سیفٹی بل کے تحت واٹس ایپ کی ’اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن‘ ختم کرنے یا اس میں تبدیلی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو ہم ایسی ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کر دیں گے، برطانیہ میں واٹس ایپ پر پابندی قبول کر لیں گے تاہم سکیورٹی پروٹوکولز پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کریں گے۔
برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ہمیں صارفین کی سکیورٹی کمزور کرنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے تو ہم برطانیہ سے چلے جائیں گے، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں ڈیٹا کے تحفظ کے بارے صارفین کا اعتماد بحال رکھنے کیلئے اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن انتہائی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم برطانوی حکومت کیلئے اپنی سکیورٹی کمزور کر دیں گے تو اس کا مطلب ہوگا کہ ہمیں دیگر حکومتوں کیلئے بھی یہی کرنا پڑیگا۔
ول کیتھ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین کی سکیورٹی کو نظرانداز کرنا دنیا بھر کے صارفین کیلئے بھی مسائل کا سبب بن سکتا ہے اور دیکھا جائے انتہائی اہم سوال ہے جس پر پوری توجہ دینی چاہیے کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے تبدیلی صرف دنیا کے ایک ملک میں لائی جائے لیکن باقیوں میں نہ ہو، انہوں نے بتایا کہ ہماری سکیورٹی کا ثبوت یہ ہے کہ کچھ ممالک نے واٹس ایپ پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا، اس کی تازہ ترین مثال ایران کی جانب سے واٹس ایپ سروس پر لگائی گئی پابندی ہے، تاہم کسی لبرل ڈیموکریسی میں تاحال واٹس ایپ پر پابندی نہیں لگائی گئی ہے، حقیقت یہی ہے کہ دنیا بھر میں ہمارے صارفین سکیورٹی چاہتے ہیں۔
واٹس ایپ کے سربراہ کیتھ کارٹ برطانوی پارلیمان میں لائے گئے آن لائن سیفٹی کے مجوزہ نئے قانون کے سخت ناقد رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حکومتیں سکیورٹی کو تقویت دینے کے بجائے اسے کمزور کرنا چاہتی ہیں ، انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں اپنے بل میں ایسے الفاظ ضرور شامل کرنے چاہیے جن سے پرائیویٹ میسینجنگ ایپز اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں فرق واضح ہو سکے۔