مودی صاحب ظلم رہے اور امن بھی ہو،مسلمانوں کیلئے اذان دینا مشکل،امام پر مقدمہ

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب ڈیسک) رمضان المبارک کے مقدس ماہ کے دوران بھی بھارتی مسلمان نریندر مودی کی فاشسٹ حکومت کے ظلم کا شکار ہیں، ریاست اتر پردیش کی انتہاپسند حکومت کی پولیس نے ایک مسجد میں اونچی آواز میں اذان دینے پر امام کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو بھی ضبط کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل کی انتظامیہ نے کئی مقامات پر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے احکامات جاری کئے تھے اور خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا انتباہ جاری کیا تھا۔مقامی پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہفتے کے روز چندوسی کے پنجابیان محلے میں واقع ایک مسجد سے معیاری حد سے زیادہ بلند آواز میں اذان دی گئی۔جس کی شکایت موصول ہونے پر مسجد کے امام حافظ شکیل شمسی کے خلاف بھارتی قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس نے مسجد سے لاؤڈ اسپیکر ضبط کرکے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔
دوسری جانب بھارت میں مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جانے کے بعد مؤذنوں نے بہترین اقدام کیا اور لوگوں کو سحری میں اٹھانے کے لیے نیا طریقہ اختیار کیا۔اذان دیننے اور سحری و افطار کا وقت لوگوں کو بتانے کے لیے مساجد کی چھتوں سے امام، مؤذن یا دیگر کسی ذمہ دار شخص کیا جانب سے اعلان کیا جارہا ہے۔سحر کے وقت روزہ رکھنے والے اس اعلان سے بیدار ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ کئی ذمہ دار مسلم علاقوں میں جا کر ڈھول یا دیگر چیزوں کے ذریعے مسلمانوں کو سحری کے لیے بیدار کر رہے ہیں۔
اترپردیش کے شہر سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے حوالے سے تنازع پیش آیا تھا، ریاست میں مذہبی مقامات پر لگے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اور سنبھل میں بھی لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی حکومتی مہم پر عمل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹادیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایک جمہوری ملک ایسا جہاں کتا اور بکرا بھی صدر بنے،کیوں ایسا ہوا، جانئے