دعا زہرہ کے مبینہ اغوا کی درخواست پر سماعت۔ کچھ پتہ نہیں چل رہا،وکیل کے بیان پر عدالت کا سخت نوٹس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق والد کی درخواست پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی، ایس ایچ او تھانہ الفلاح اور دعا کے شوہر ظہیر احمد کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو دعا زہرہ کے مبینہ اغوا اور کم عمری میں شادی سے متعلق والد کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ چاہتے ہیں والدین سے ملاقات ہو۔ ظہیر احمد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ماہرین کیساتھ مشاورت۔ عمر سرفراز چیمہ ڈٹ گئے
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کا بیان اور ریکارڈ آپ کیوں پیش نہیں کررہے؟،اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہمیں سوشل میڈیا سے معلومات مل رہی ہیں۔پولیس پوری کوشش کر رہی مگر ہمیں دعا زہرا کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔ تفتیشی افسر پرسوں لاہور گیا ہے،عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی، ایس ایچ او تھانہ الفلاح اور ظہیر احمد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 مئی تک جواب طلب کرلیا۔
دائر درخواست میں دعا زہرا کے والد نے موقف اپنایا تھا کہ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا۔ میری بیٹی کا زبردستی نکاح کروایا گیا۔ حقائق جاننے کے لیے بیٹی کو عدالت میں لایا جائے۔ عدالت میری بیٹی کا بیان قلمبند کرے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دُعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے کہا کہ ان کا بیٹی سے کوئی رابطہ نہیں ہے,ان کا مزید کہنا تھا کہ حقائق جاننے کے لیے بیٹی کو عدالت میں لایا جائے۔