پی ٹی آئی کارکنان کا کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کی بینائی متاثر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کے ملک گیر احتجاج، کا کور کمانڈر ہاؤس لاہور کو حملہ آور کارکنان سے بچاتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور شیدید زخمی ہو گئے۔ْ
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گزشتہ روز گرفتاری کے بعد کارکنان کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ بعض مقامات پر پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ احتجاجی مظاہرے جن میں شدید ردِ عمل دیا جا رہا ہے ان میں چند بڑے شہر لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پشاور سرٰفہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو انٹی کرپشن نے حراست میں لے لیا
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی کور کمانڈ ہاؤس کو خالی کرانے کی کوششوں میں کل رات پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ کا نشانہ بن گئے۔ ڈی آئی آپریشنز شدید زخمی ہوئے، ان کے جبڑے کی ہڈی فریکچر ہوئی، ناک کی ہڈی کا بھی فریکچر ہوا اور آنکھ بھی زخمی ہو گئی۔ ڈاکٹرز کے مطابق ان کی آنکھ کے ریٹنا کے نقصان کا شبہ ہے جس سے ان کی بینائی ضائع ہو سکتی ہے۔
سابق وزیر اعظم کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور کے اطراف میں سارے رستے پر تشدد احتجاجی مظاہروں کے باعث بند ہیں اور ڈنڈا بردار کارکنان پورے شہر کی سڑکوں پر موجود ہیں۔ کارکنان کی جانب سے گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے، ایمنولینس کا راستہ روکا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ْ اس کے علاوہ لاہور کے مختلف مقامات پر پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا ڈنڈے برسائے اور کئے مقامات پر لگے سائن بورڈ اور پلازوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑٰھیں: سرکاری املاک پر حملے سرکاری عناصر کررہے ہیں،پی ٹی آئی ملوث نہیں:شاہ محمود قریشی
علاوہ ازیں ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کے دوران عمارتوں، املاک، عوامی مقامات اور شاپنگ پلازوں سمیت مختلف ڈیپارٹمنٹل سٹورز پر حملہ کیا گیا اور لوٹ مار کی گئی۔ گاڑیوں کے ٹائر اور رم سمیت گھریلوں استعمال کی اشیاء تک سب کچھ لوٹا گیا۔ مختلف مقامات پر 28 گاڑیاں اور ایک سکول بھی نظر آتش کیا گیا ہے۔
ملک گیر مظاہروں کے پیش نظر بعض شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی کے ساتھ ساتھ شیلنگ بھی کی جا رہی ہے۔پولیس کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریاں بھی کی جارہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ کے علاوہ فیس بک، ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا سروسز کو معطل کر دیا گیا ہے۔