نہ ڈیل ،نہ کوئی ڈھیل،نہ کوئی مذاکرات
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)9 مئی 2023 ،ہر لحاظ سے پاکستان میں ایک سیاہ دن کےطور پر یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان سے محبت کرنے والے ہر ذی شعور کے نزدیک یہ ایک سیاہ دن تھا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ کو اسلام آباد کی ایک عدالت کے احاطے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا تو کئی شہروں میں ملٹری تنصیبات اور کینٹس پر حملے کئے گئے۔ جلاؤ گھیراؤ نے پورے ملک کو ایک خاص کیفیت میں دھکیل دیا۔ اس منحوس کیفیت سے آج ایک سال گزرنے کے باوجود ہمارا ملک پوری طرح سے نہیں نکل سکا۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ نو مئی کا یہ سانحہ ایک دم نہیں ہوا۔اس سانحہ کی پہلی اینٹ اُسی سال کے اوئل میں رکھ دی گئی تھی ۔یہ لاوا مارچ میں عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے اس وقت وقت ہی پکنا شروع ہو گیا تھا جس وقت بانی تحریک انصاف کو اس تحریک کی بھنک لگی ۔انہوں نے اسی وقت ہی دو طرفہ کھیل کا آغاز کر دیا۔ ایک جانب وہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل ر قمر جاوید باجوہ سے اس تحریک کو واپس لینے میں مدد کی درخواست کر رہے تھے تو دوسری جانب جلسوں میں مختلف سازی تھیوریاں پیش کر رہے تھے۔ فوج کی جانب سے سیاست میں مداخلت سے مکمل انکار کے بعد بانی تحریک انصاف نے 27 مارچ کو ایک جلسے میں سائفر لہرا کر عوام کو گمراہ کیا کہ ان کی حکومت کے خلاف بین الاقوامی قوتوں کے ذریعے سازش کی جا رہی ہے۔ وہ مسلسل عدم اعتماد کی تحریک سے بچنے کے لیے اس بیانیہ کے سہارا لیتے رہے لیکن اپریل 2022 میں جب بانی تحریک انصاف کو تحریکِ عدم اعتماد کے نتیجے میں وزارتِ عظمیٰ سے ہٹایا گیا تو یہ ان کے لیے سیاسی طور پر ایک دھچکا تھا جس کے بعد نہ وہ خود سنبھلے نہ انھوں نے ملک کے حالات نارمل ہونے دیے۔انہوں نے عدم اعتماد کے بعد سے فوجی وسیاسی قیادت کو اپنے نشانے پر رکھ لیا،انہوں نے عوام کے اندر سوچی سمجھی سازش کے تحت لاوا بھرا اور اپنے ووٹر سپورٹر کو اس نہج پر لے آئے کہ انہوں نے بانی تحریک انصاف کو اپنی ریڈ لائن سمجھنا شروع کردیا۔اپنے جلسے جلوسوں میں انہوں نے فوجی قیادت کو کبھی جانوروں سے تشبیح دی ،تو کبھی انہیں میر جعفر قرار دینا شروع کر دیا۔وہ اس وقت کے ڈجی آئی ایس آئی سمیت فوجی قیادت کو مختلف ناموں سے سرعام پکارنا شروع ہو گئے۔
وہ کبھی کسی کو ڈرٹی ہیری بلانا شروع ہو گئے تو کسی کو ہنی بنی کا لقب دیا۔ لیکن ان حالات نے اس وقت مزید کشیدگی اختیار کر لی جب انہوں نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا۔اور وزیر آباد میں اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کا ذمہ دار اس وقت کی فوجی قیادت کو ٹھہرا دیا۔یہ وہ واقع تھا جس نے اداروں اور عوام کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو مزید گہرا کیا۔بانی تحریک انصاف نے عدم اعتماد کے بعد سیاسی ٹمپریچر کو بوائلنگ پوائنٹ پر ہی رکھا۔ کبھی امریکی سازش کا بیانیہ گھڑا، کبھی آئی ایم ایف کو خط لکھا، کبھی میر جعفر اور میر صادق کے استعارے استعمال کیے۔ اسمبلیاں توڑیں اپنی حکومتیں چھوڑیں اور مسلسل سڑکوں پر مورچہ زن رہے۔ پہلے بنی گالہ کو ونو گو ایریا بنایا تو بعد میں زمان پارک کے گرد انسانی حصار کے درمیان چھپ کر مسلسل اداروں ،حکومت اور سیاسی مخالفین کے خلاف طعنہ زنی کرتے رہے۔انہوں نے اس دوران ہمیشہ قانون سے بچنے کی کوشش کی ۔حالات اس نہج پر پہنچا دیے کہ ایک نوٹس کی تعمیل کے دوران لاہور جیسا مصروف شہر احتجاج،جلاو گھیراو اور پولیس او ر عوام کے درمیان براہ راست جھڑپوں سے مفلوج ہو گیا۔اسی دوران جب بانی تحریک انصاف اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہوئے تو انہیں قانون نافذ کرنے والے ادروں نے گرفتار کیا ۔اس گرفتاری کے بعد سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عوام کو ا شتعال دلایا گیا ۔تحریک انصاف کے کارکن مسلسل عوام کو یہ بتانے میں مگن رہے کہ گھروں سے نکلیں کیونکہ ان کی ریڈ لائن کو کراس کر دیا گیا ہے۔جنہوں نے یہ لائن کراس کی ان کو نشان عبرت بنائیں ۔یعنی انہوں نے واضع انداز میں ا افواج پاکستان کو اس کا ذمہ دار ٹھہریا اور عوام کو اکسایا کہ وہ، وہ کر گزرے جو تاریخ میں کسی کو کرنے کی جرات نہ ہوئی ۔مزید تفصیلات جانئے اس ویڈیو میں