قرض پر قرض،اس وقت پاکستان کتنا مقروض ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)معاشی بحران میں گھری حکومت اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے قرض پر قرض لے رہی ہے۔ان قرضوں پر سود اتنا ہےکہ اسے ادا کرنے کے لیے بھی مزید قرض لیا جا رہا ہے۔ یہ سب جانتے ہیں کہ مہنگے قرضے ہمارے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں لیکن پھر بھی ہر حکومت یہ زہریلے قرضے بہت شوق سےلیتی ہے اور عوامی تقریبات میں ان قرضے کے نقائص بھی بیان کرتی ہے۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ہر آنے والی حکومت عوامی فلاح میں کوئی ریکارڈ بنائے یا نہ بنائے لیکن قرض لینے میں ریکارڈ ضرور قائم کرتے ہے۔ہمار ی موجودہ اور سابقہ نگران حکومت نے اس بار دس ماہ کے دوران 60 کھرب روپے قرضہ لے کر تمام ریکارڈ اپنے نام کر لیے ہیں ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق حکومت نے پہلے 10 ماہ یعنی یکم جولائی 2023 سے 26 اپریل 2024 تک مقامی بینکنگ سیکٹر سے 69 کھرب 96 ارب روپے قرض لیا ہے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 26 کھرب 66 ارب روپے کے قرضے کے مقابلے میں 124 فیصد زیادہ ہے۔حکومت نے اس عرصے کے دوران اسٹیٹ بینک کو 7کھرب 35 ارب روپے کا خالص قرضہ واپس کیا،جبکہ رواں مالی سال میں شیڈول بینکوں سے لیے گئے قرضے پہلے ہی پورے مالی سال 2023 میں اٹھائے گئے 30 کھرب 70 ارب روپے کے قرضے سے تجاوز کرچکے ہیں۔
مجموعی طور پر مالی سال کے 10 ماہ میں بجٹ سپورٹ کے لئے سرکاری شعبے کا خالص قرضہ 50 کھرب روپے رہا، جو مالی سال 23 میں 37 کھرب 40 ارب روپے تھا۔اس رپورٹ سے پہلے 5 اپریل کو کو اسٹیٹ بینک نے ایک رپورٹ جاری کی تھی کہ جس کے مطابق 5 اپریل کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق حکومت نے بینکوں سے گزشتہ 2 ماہ کے دوران 700 ارب روپے اضافی قرضے لیے تھے جس کے بعد ان کا حجم 47 کھرب روپے تک پہنچ چکا تھا۔بھاری قرضے کے سبب نجی شعبہ کی جانب سے 70 فیصد کم قرضے لے گیے، نتیجتاً اس سے معاشی ترقی کے لیے مشکلات درپیش رہیں گی۔نمایاں ریونیو اکٹھا کرنے کے باوجود ریکارڈ قرضے حکومت کے بھاری اخراجات کو ظاہر کرتے ہیں، جو قرضوں کی لاگت پر غور و فکر کیے بغیر لیے گئے، حکومت ریکارڈ شرح پر قرضے لے رہی ہے۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں