(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوشل میڈیا رولز اور ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی جس میں عدالت نے 22 نومبر تک جواب طلب کیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہےکہ ٹک ٹاک غریب لوگوں کیلئے ایک انٹرٹینمنٹ ہے تو اس پوری ایپ کوکیسے بلاک کرسکتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تمام اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کی جائےگی، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نئے سوشل میڈیا رولز بنا لیے گئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نئے رولز کوبھی انہی پٹیشنز میں دیکھ سکتے ہیں،جاننا چاہتے ہیں کہ باقی دنیا میں کیا ہورہا ہے؟ اٹارنی جنرل بتائیں کہ سوشل میڈیا رولز میں ترمیم کیلئے اسٹیک ہولڈرز سے بامعنی مشاورت کی یا نہیں؟ اخبارات میں آیا کہ جوڈیشری کے خلاف ایک ٹرینڈ چل رہا ہے،اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ جوڈیشری کے خلاف ٹرینڈ چل رہا ہے توکیا آپ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم بھی بلاک کریں گے؟ بتائیں کہ سوشل میڈیا رولزپرکیا اعتراضات تھے اور انہیں کیسے دورکیا گیا؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی یا نفرت انگیز تقاریرنہیں ہونی چاہئیں، پبلک آفس ہولڈر اوراداروں پرتنقید ہوسکتی ہے، پی ٹی اے کو کون سی سیکشن یہ اختیار دیتی ہے کہ آپ پوری سائٹ یا ایپ بلاک کردیں؟ آپ تو صرف قابل اعتراض مواد کو بلاک کرسکتے ہیں،پوری ایپ یا سائٹ کونہیں؟ غریب لوگوں کیلئے ایک انٹرٹینمنٹ ہے تو آپ اس پوری ایپ کوکیسے بلاک کرسکتے ہیں؟
عدالت کا کہنا تھا کہ اگرشکایت آئے کہ فلاں چیز قابل اعتراض ہے تو اس کوکوئی متعلقہ فورم طے کرےگا، آپ ازخود اس بات کا تعین کیسے کرلیتے ہیں کہ مواد قابل اعتراض ہے، ایک فیصد قابل اعتراض مواد پر آپ 99 فیصد مواد کو بھی بند کیسے کرسکتے ہیں۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ یہ تو اختیارکا غلط استعمال ہے، 22 نومبر کو اس بات کا جواب دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کترینہ کی شادی۔۔۔سلمان خان نےاداکاری چھوڑ دی؟۔اہم خبر جانیے