عوام آج اپوزیشن کی طرف دیکھ رہی ہے،متحد ہوکر نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کوگھربھیجیں گے، بلاول بھٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ عوام آج اپوزیشن کی طرف دیکھ رہی ہے، اپوزیشن متحد ہوکر نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کوگھربھیجے گی۔ حکومت پر اس کے اتحادی بھی اعتماد نہیں کر رہے ۔اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا ایک دوسرے پر اعتماد ہونا بھی اہم ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے قومی اسمبلی اورسینیٹ میں اپوزیشن کے تمام اراکین کے اعزاز میں سینیٹ کے بینکوئیٹ ہال میں عشائیہ دیا گیا۔ عشائیے میں اپوزیشن کے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز شریک ہوئے، عشائیے میں اپوزیشن کی اسٹیرنگ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ ہوا، پارلیمان میں اپوزیشن کے فیصلے تمام پارٹیوں کے ارکان پر مشتمل اسٹیرنگ کمیٹی کرے گی۔ بلاول بھٹو کے عشائیے میں اپوزیشن نے حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے بھی متفقہ حکمت عملی تشکیل دے دی۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے خطاب میں کہا کہ اپوزیشن کے اتحاد کی وجہ سے کل قومی اسمبلی میں بھی حکومت کو بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، حکومت پارلیمنٹ میں ہار چکی ہے اس لئے مشترکہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام آج اپوزیشن کی طرف دیکھ رہی ہے، اپوزیشن متحد ہوکر نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کوگھربھیجیں گے۔اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے عشائیہ سے خطاب میں کہا کہ آج اپوزیشن کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، اپوزیشن کا ایک دوسرے پر اعتماد ہونا بھی اہم ہے۔
عشائیے کے بعد میڈیا گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ حکومت نے اپنا ہی بلایا ہوا مشترکہ اجلاس سے بھاگ چکے ہیں، انتخابی اصلاحات کا یکطرفہ عمل انتخابی عمل کو متنازعہ بنائے گا، اپوزیشن کا اتحاد جس طرح چل رہا ہے اس کا اچھا نتیجہ آرہا ہے، عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لئے نہیں کہہ رہے، غیر جمہوری روایات اور الیکشن کمیشن کو متنازعہ بنانے کی کوششوں کو روکنا ہے، اپوزیشن کا اتحاد پارلیمان کے اندر ایک دن کے لئے بھی نہیں ٹوٹا، میرے خیال میں اپوزیشن کو نظر آ رہا ہے کہ الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے، خان صاحب اب گھبرانے کا وقت أ گیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہاکہ معیشت کو سنبھالنے کے لئے واحد حل پیپلزپارٹی ہی ہے، پیپلزپارٹی کی غریب دوست پالیسیوں کی وجہ سے ماضی میں بھی معیشت کو سنبھالا، پیپلزپارٹی کے پاس ان مسائل کا حل ہے، اپوزیشن مل کر فیصلے لے گی اور حکومت سے مشترکہ رابطہ ہوگا اور مشترکہ اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا، تبدیلی کی نشانی ہے کہ لاڈلا سپریم کورٹ کا سامنا کر رہا تھا، دہشتگردی کے واقعات میں ملوث لوگوں کے ساتھ ضرور کاروائی ہونی چاہیے، حکومت نے جس انداز میں اس معاملے کو ہینڈل کیا وہ متنازعہ ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہاکہ حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے متعلق بروقت فیصلہ کیا، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت اب مشترکہ اجلاس نہیں بلائے گی، سپیکر قومی اسمبلی نے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا، من پسند لوگوں کے لئے قانون سازی کی جا رہی تھی، ہم نے کہا تھا کہ مشترکہ اجلاس سنجیدہ قانون سازی کے لئے بلایا جائے، اتحادیوں نے بھی حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا، اپوزیشن کے پاس 169ارکان کی حمایت موجود ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ کل حکومت کو دو بار پارلمینٹ میں شکست ہوئی، کل متحدہ اپوزیشن کے ووٹ حکومت سے کہیں زیادہ تھے، یہ کالے قوانین بدنیتی سے لا رہے تھے، یہ بھول گئے تھے جس طرح 2018 میں آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا اب الیکٹرانک ووٹنگ مشین والا بل لارہے تھے، متحدہ اپوزیشن تو مسلسل کہہ رہی ہے کہ یہ کالے قوانین منظور نہیں ہونے دینگے، اب تو انکے اتحادی بھی انکے ساتھ نہیں ہیں وہ بھی ان سے الگ ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی پاگل ہو گیا۔۔ ویڈیو وائرل۔۔تحقیقاتی کیمٹی قائم