لاہور سے ڈی جی خان جانے والی بسوں میں میل ہوسٹ کیوں ہوتا ہے؟
مادھو لعل حسین
Stay tuned with 24 News HD Android App
لاہور سے ڈی جی خان جانے والی بسوں میں میل ہوسٹ کیوں ہوتا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال تھا جو میرے ذہن کو گزشتہ ایک سال سے کھٹک رہا تھا، چونکہ میں پڑھائی کے سلسے میں پچھلے سال لاہور آگیا تھا اور آتے جاتے بسوں میں میل ہوسٹ کو دیکھنے لگا لیکن مجھےیہ جان کر دھچکا سا لگا کہ آخر ڈی جی خان والی بس میں ہی کیوں؟ یہیں سے اس عجیب سوال نے جنم لیا۔
میں اس سوال کے جواب کی کھوج میں لگ گیا مگر مجھے کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا، دوستوں کی رائے لی تو ان میں سے اکثر نے کہا کہ شاید وہ فی میل ہوسٹ کو پریشان کرتے ہوں گے اسی وجہ کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہوگا کہ میل ہونا چاہئے، لیکن یہ جواب بھی مجھے تسلی دینے سے قاصر رہا، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اگر ایسا تھا تو پھر اس کے ساتھ والے اضلاع جیساکہ راجن پور، جام پور میں بھی میل ہوسٹ ہوتا مگر وہاں تو فی میل ہوسٹ پائی جاتی ہےحالانکہ کہ وہاں کے لوگوں میں بھی تقریباََ ایک طرح کی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ پورا پاکستان ہی اس وقت برائی کی اس راہ پر گامزن ہے جہاں ہماری اپنی مائیں، بہنیں عزت سے سر اٹھا کر باہر چل نہیں سکتیں، ایسے میں کسی ایک شہر کے لوگوں کے بارے میں یہ رائے رکھنا کہ وہاں کے لوگوں کی حرکتوں کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے تو یہ شہر والوں پر ظلم کے مترادف ہے، لیکن وہ کہتے ہیں ناں کہ گناہگار وہی ہے جس کا جرم پکڑا گیا ہو کچھ ایسا ہی ڈی جی خان والوں کے ساتھ ہوا ہے۔
ضرورپڑھیں:’تحریک انصاف ایک فرقہ ہے‘
گزشتہ دنوں ایک ایسا جواب سننے کو ملا جس نے میری روح تک کو ہلا کر رکھ دیا اور مجھے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ یہ حقیقت میں ممکن ہے کہ اسی بنا پر ایسا کیا گیا ہو، ہوا کچھ یوں کہ پچھلے دنوں اپنے والد محترم سے گپ شپ کے دوران میں نے ان سے اسی سوال کو دہرایا کہ ایسا کیوں ہے کہ فقط لاہور سے ڈی جی خان تک کا سفر کرنے والی بسوں میں میل ہوسٹ پایا جاتا ہے؟ پہلے تو یہ سن کر وہ حیران ہوئے پھر انھوں نے کہا کہ تمہیں پتہ ہے بزنس کرنا ایک ہنر ہوتا ہے اور بزنس کرنے والوں کو پتہ ہوتا ہے کہ ہم نے وہی بیچنا ہے جولوگ خریدنا چاہتے ہیں، اس وقت سارا پاکستان معاشرتی برائیوں میں جکڑا ہوا ہے اور بزنس کرنے والے انھیں کا تو سہارا لے رہے ہیں، بسوں میں فی میل ہوسٹ کو اس لئے رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ہماری بسوں کا انتخاب کریں اور ان کے ذہن میں ہوکہ سفر میں فی میل ہوسٹ ہوگی۔
بسوں کے مالک جانتے ہیں ہم نے کس طرح چلنا ہے تو جہاں کے لوگوں کو جس طرح کی سروس چاہئے ہوتی ہے ویسی دیتے ہیں، چونکہ ڈی جی خان میں رہنے والوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں کو فی میل سے زیادہ خوبصورت میل افراد میں دلچسپی ہوتی ہے، اسی سبب کےپیشِ نظر میل ہوسٹ کا انتخاب کیا گیا ہے، آپ کو کبھی ڈی جی خان سے لاہور کا سفر کرنے کا موقع ملا ہوتو آپ نے یہ بات ضرور دیکھی ہوگی کہ میل ہوسٹ کا حلیہ بالکل فی میل کی طرح ہوتا ہے، وہ ایک زنانہ جسامت اور شکل و صورت رکھنے والا مرد ہوتا ہے، یہ ایک ایسا جواب تھا جس کو میرا دل ہرگز تسلیم نہیں کرنا چاہتا تھا مگر ذہن تسلیم کرنے پر حددرجہ مجبور تھا، سوال کا جواب تو مجھے مل گیا تھا مگر دل افسردہ تھا اپنی حالت پر کہ ہم کیا سے کیا بن گئے ہیں اور کس طرح بزنس کرنے والے ہماری برائیوں اور کمزوریوں کو ہتھیار بنا کر ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں، اس بات کو میں واضح کرتا چلوں کہ ایسا نہیں ہے کہ اس سوال کا یہی جواب ہو مگر غور کرنے پر اس سے موؔثر جواب بھی تو نہیں ملتا۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر