اے نیئر:سحرانگیز آواز  نے کئی نسلوں کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا

1974ء میں فلم بہشت سے روبینہ بدر کے ساتھ دوگانا گا کر پلے  بیک کیریئر کا آغاز کیا 

Nov 10, 2024 | 13:47:PM
اے نیئر:سحرانگیز آواز  نے کئی نسلوں کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ایم وقار)پاکستانی موسیقی کے افق پر 70ء اور 80ء کی دہائی میں جو نام جگمگا رہے تھے، ان میں ایک نام آرتھر نیّر کا بھی ہے جو اے نیّر کے نام سے مشہور ہوئے،اس زمانے میں احمد رشدی، مہدی حسن، اخلاق احمد، مسعود رانا اور سلیم رضا کا پلے بیک گلوکاری میں طوطی بول رہا تھا، ایسے میں ایک نوجوان گلوکار کے لئے اپنی جگہ بنانا آسان نہیں تھا لیکن اے نیّر نے اپنی محنت اورریاضت سے نہ صرف اپنی جگہ بنائی بلکہ شہرت اور مقبولیت کی معراج تک پہنچے۔

اے نیئر نے 1974ء میں ایک فلم بہشت سے روبینہ بدر کے ساتھ دوگانا "یونہی دن کٹ جائیں، یونہی شام ڈھل جائے"گا کر فلمی پلے بیک کیریئر کا آغاز کیا،احمد رشدی کو وہ پلے بیک گلوکاری میں اپنا گرو مانتے ہیں، 80ء کی دہائی میں اخلاق احمد کے ساتھ اے نیّر کی جوڑی بہت مقبول ہوئی،انہوں نے ساری زندگی اچھے اورصاف ستھرے گانے گائے، ایسے گانوں سے معذرت کر لیتے تھے جو فیملی کے ساتھ بیٹھ کر نہ سنے جا سکیں۔

آج نامور گلوکار اے نئیر کی 8 ویں برسی منائی جا رہی ہے،انہوں نے نہ صرف فلمی موسیقی بلکہ ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعے بھی اپنے فن کا لوہا منوایا،ان کی سحرانگیز آوازنے کئی نسلوں کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا۔ 

17 ستمبر 1950 کو ساہیوال کے قریبی گائوں رانسن آباد میں پیدا ہونے والے اے نئیر نے اپنی زندگی میں موسیقی کی دنیا میں وہ مقام حاصل کیا جو بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتا ہے،ان کے والد سرکاری ملازم تھے اورمختلف شہروں میں ان کی تعیناتی رہی،اے نیئر کابچپن عارف والامیں گزراجہاں معروف اداکارحامدرانا ان کے پرائمری سکول میں کلاس فیلوتھے،والد کی وفات کےبعد اے نیئرلاہورآگئے،والدہ انہیں سرکاری ٹیچربناناچاہتی تھیں اس لیے انہوں نے بی ایڈ بھی کیالیکن اندر گلوکار بننے کی لگن تھی جس کے لیے کئی بارآڈیشن دیا،ایف سی کالج میں تعلیم کے دوران انہیں بیسٹ سنگرکاایوارڈملاتواس نے ان کے گلوکاربننے کے شوق کومہمیزکردیا،پھر کسی طرح وہ معروف مصنف ریاض شاہد کے پاس پہنچ گئے اوران کے گھرمیں ہونے والی محافل میں گانے لگے،اسی طرح گاتے گاتے ایک دن ریاض شاہدنے انہیں ایورنیواسٹوڈیوبلوالیا۔

اے نیئرکہاکرتے تھے کہ میں پینڈوہوں،عارف والا میں ہمارے گھر کے ساتھ سینماتھا جہاں سے فلموں کے گانے سُن سُن کر گلوکار بنا،ریاض شاہد نے میرا گانا سن کر کہاتھا ”ابھی اسے عشق کی چوٹ نہیں لگی“ پھرجب مجھے عشق کی چوٹ لگی تو ریاض شاہد ساری رات میرا گانا سنتے رہے۔

اے نیئرنے 4 ہزارکے لگ بھگ فلمی گیت ریکارڈ کرائے،ان کے گائے ہوئے گیت فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے، فلم سٹار شاہد، ندیم اور وحید مراد پر فلمائے گئے ان کے گیت عوام میں بڑے مقبول ہوئے تھے۔

ان کی آواز میں پہلا سپر ہٹ گانا فلم "خریدار" کا تھا جس کے بول تھے "پیار تو ایک دن ہونا تھا، ہونا تھا ہوگیا"،اس کے علاوہ ان کے دیگرمقبول گیتوں میں بینا تیرا نام، یاد رکھنے کو کچھ نہ رہا،ایک بات کہوں دلدارا،میں توجلا ایسا جیون بھر،جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے اوردیگر شامل ہیں،انہوں نے اپنے دور کے نامور موسیقاروں کریم شہاب الدین، نثار بزمی، اے حمید، ایم اشرف، نوشاد اور ماسٹر عنایت حسین کے ساتھ کام کیاتھا۔

اے نئیر کو حکومت پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازاتھا،اس کے علاوہ انہوں نے بہترین گلوکار کی حیثیت سے پانچ مرتبہ نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا،جوان بیٹے کی موت نے انہیں اندر سے توڑکررکھ دیاتھاجس کے بعد وہ 11 نومبر 2016 کو دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے  تھے لیکن وہ اپنے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔