دبئی میں ملازمت کے دوران بیوی بچوں کو بلانے کیلئے تنخواہ کتنی ہونی چاہیے؟

Nov 10, 2024 | 20:36:PM
دبئی میں ملازمت کے دوران بیوی بچوں کو بلانے کیلئے تنخواہ کتنی ہونی چاہیے؟
کیپشن: ساحل سمندر
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)پاکستان سمیت دنیا بھر سے لوگ دبئی میں ملامت کیلئے جاتے ہیں چونکہ دبئی عالمی مارکیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پرکشش جگہ ہے تو یہاں دنیا کے ہر خطے کے لوگ ملازمت کرنے جاتے ہیں لیکن جو لوگ دبئی میں ملازمت کرتے ہیں وہ اگر اپنی فیملی کو بلانا چاہتے ہیں تو اُن کی تنخواہ ایک خاص حد تک ہونی ہی چاہیے،فیملی سپانسرشپ کیلئے درخواست دیتے وقت اس بات کو یقینی بنانا لازم ہے کہ تمام مطلوب دستاویزات ہوں اور مکمل ہوں۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اس وقت ملازمت اور رہائش دونوں اعتبار سے انتہائی پُرکشش ہے،ہر سال ہزاروں غیر ملکی یعنی تارکینِ وطن یو اے ای آتے ہیں،یہ لوگ یو اے ای کی کسی بھی ریاست میں آباد ہوکر قابلِ رشک زندگی شروع کرنا چاہتے ہیں، قدم جمانے کے بعد وہ اپنی فیملی کو بھی بلانا چاہتے ہیں۔

بیوی، بچوں اور دیگر زیرِکفالت افراد کو یو اے ای بلانے کے خواہش مند افراد کو یو اے ای کے ریزیڈنٹ ویزے کے لیے درخواست دینا ہوتی ہے، اس سلسلے میں سب سے بنیادی ضرورت یہ ہے کہ درخواست دینے والا ملازمت کا حامل ہو،فیملی کو پہلی بار وزٹ ویزا پر یو اے ای لایا جاسکتا ہے،ریزیڈنسی ویزا کی پروسیسنگ کے دوران فیملی کو یو اے ای میں رہنے کا موقع ملتا ہے،فیملی کو  سپانسر کرنے کا عمل پیچیدہ نہیں تاہم اس کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہے۔

یو اے ای میں کام کرنے والا ہر وہ شخص اپنی فیملی کو بلوا سکتا ہے جو یا تو کم از کم 4 ہزار درہم ماہانہ کماتا ہو یا پھ3 ہزار درہم ماہانہ تنخواہ کے ساتھ رہائش کا حامل ہو، 18 سال یا اِس سے زائد عمر کے تمام افراد کے لیے میڈیکل فٹنس کلیئرنس لازم ہے۔

کسی بھی انٹری پرمٹ پر یو اے ای میں فیملی کے داخل ہونے کے بعد کوئی بھی تارکِ وطن 60 دن کے اندر زیرِکفالت افراد کے رہائشی ویزا کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔

اگر کوئی تارکِ وطن اپنے والدین کو بلوانا چاہتا ہے تو اُس کی تنخواہ کم از کم 10 ہزار درہم ماہانہ ہونی چاہیے،اس سلسلے میں پیشے کی کوئی قید نہیں یعنی کسی بھی شعبے سے وابستہ فرد زیرِکفالت افراد کو بلواسکتا ہے، ریزیڈنٹ ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت رہائش گاہ کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازم ہے، جو شخص اہلِ خانہ یا زیرِکفالت افراد کو بلوانا چاہتا ہے اُس کے لیے لازم ہے کہ یا تو کہیں باضابطہ ملازم ہو یا پھر اپنا بزنس کرتا ہو۔

بیوی کے لیے ریزیڈنٹ ویزا کے حصول کے لیے کسی سرٹیفائیڈ ٹرانسلیٹر سے تیار کروایا ہوا نکاح نامہ یا میرج سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازم ہے، مسلم درخواست گزار 2 بیویوں کے لیے بھی درخواست دے سکتا ہے۔

کسی بھی عمر کی صرف غیر شادی شدہ بیٹی یا بیٹیوں کی سپانسرشپ کی درخواست دی جاسکتی ہے، 25 سال سے کم عمر کے بیٹے یا بیٹوں کو  سپانسر کیا جاسکتا ہے،تارکینِ وطن کے ہاں یو اے ای میں پیدا ہونے والے بچوں کے ریزیڈنٹ ویزا کے لیے پیدائش کے 120 دن کے اندر درخواست دینا ہوگی،بصورتِ دیگر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا، بیوی کے پہلے شوہر کے بچوں کو بھی، تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کی صورت میں،سپانسر کیا جاسکتا ہے۔

آن لائن یا کسی رجسٹرڈ ٹائپنگ آفس سے ریزیڈنسی ویزا ایپلی کیشن فارم حاصل کیا جاسکتا ہے، اس کے ساتھ بیوی اور بچوں کے پاسپورٹس کی کاپیاں، حالیہ پاسپورٹ سائز تصویریں، بیوی اور 18 سال سے زائد عمر کے بچوں کے میڈیکل کلیئرنس سرٹیفکیٹ، شوہر کا ملازمت کا معاہدہ، ماہانہ تنخواہ کی وضاحت کرنے والا آجر کا جاری کردہ سیلری سرٹیکفیٹ، تصدیق شدہ میرج سرٹیفکیٹ، بچوں کے تصدیق برتھ سرٹیفکیٹ، رجسٹرڈ ٹیننسی (کرایہ دار کا) کنٹریکٹ اور فیملی کے ہر رکن کے لیے ایمیریٹس آئی ڈی ایپلی کیشن فارم جمع کرانا لازم ہے۔

 کوئی بھی تارکِ وطن اپنی فیملی کو  سپانسر کرنے کے لیے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارن افیئرز (جی ڈی آر ایف اے) برائے دبئی کے لیے آن لائن یا دیگر ریاستوں کے لیے فیڈرل اتھارٹی فار آئیڈینٹٹی، سٹیزن شپ، کسٹمز اینڈ پورٹ سیکیورٹی کے ذریعے درخواست دے سکتا ہے۔

ریزیڈنس پرمٹ کی فیس 200 درہم ہے، ایکسٹرا چارجز میں نالج فیس 10 درہم، انوویشن فیس 10 درہم، ملک کی حدود میں فیس 500 درہم اور ڈلیوری فیس 20 درہم ہے۔ اگر رہائش 2سال سے زیادہ کی ہو تو سالانہ 100 درہم فیس بڑھائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سموگ اور انتظامی مسائل، 6 پروازیں منسوخ، 29 تاخیر کا شکار