محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر کے حالات زندگی پر ایک نظر

Oct 10, 2021 | 10:43:AM

(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں سب سے اہم اور مرکزی کر دار ادا کیا ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان  ذوالفقار علی بھٹو کی درخواست پر 1976 میں پاکستان آئے اور ایٹمی پروگرام کا حصہ بنے ، انہیں شاندار اور بے لو ث خدمات پر نشان امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا ۔محسن پاکستان نے 8 سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں ایٹمی پلانٹ نصب کیا ، 28 مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا، بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی، انہوں نے 150 سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں۔

 تفصیلات کے مطابق یکم اپریل1936 کو موجودہ بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر عبد القدیر خان قیام پاکستان کے بعد 1952اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے اور انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کرلی تھی، انہوں نے 1960 میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی، بعد ازاں وہ مزید تعلیم کے لیے یورپ چلے گئے، انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کیں۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان 15 برس یورپ میں رہنے کے بعد سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹوکی درخواست پر 1976 میں پاکستان واپس آئے، انہوں نے 31 مئی 1976ءمیں  انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی، بعد ازاں اسی ادارے کا  نام یکم مئی 1981 کو جنرل ضیاءالحق نے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔

 کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز نے نہ صرف ایٹم بم بنایا بلکہ پاکستان کے لئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ چودہ اگست 1996 میں صدر فاروق لغاری نے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا، اس سے قبل انہیں 1989 میں ہلال امتیاز کے تمغے سے بھی نوازا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:      عبدالقدیر خان کی نمازجنازہ کہاں ہو گی ؟ فیصلہ کر لیا گیا

مزیدخبریں