وزیراعظم عمران خان کارحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی کے قیام کا اعلان

Oct 10, 2021 | 18:36:PM

(24 نیوز)وزیراعظم عمران خان نے رحمت اللعالمین ﷺ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کر دیا ، کہتےہیں  ایک رحمتہ للعالمین اتھارٹی بنائی جارہی ہے،اس اتھارٹی میں سکالرز ہوں گے، اس کا مقصد ہوگا کہ حضورﷺ کی زندگی بچوں کو کیسے اور بڑوں کو کیسے پڑھانی ہے،اتھارٹی کا چیئرمین ڈھونڈ رہے ہیں جس نے کئی کتابیں لکھی ہوں اور بڑا سکالربھی ہو،رحمتہ للعالمین اتھارٹی کا کام یہ ہوگا کہ دنیا کو بتایا جائے کہ اسلام ہے کیا۔

اسلام آباد میں عشرہ رحمت  اللعالمینﷺ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ عبدالقدیر خان عظیم پاکستانی تھے، ان کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ آج اپنی قوم کے نوجوانوں سے بات کرتا چاہتا ہوں ، ملک میں ہمارے نوجوانوں کی اکثریت ہے،سوشل میڈیا پر جس طرح کے حالات ہیں مجھے اس سے خوف ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر سرکاری اعزازات کے ساتھ سپرد خاک،قومی پرچم سرنگوں۔۔
وزیراعظم نے کہاکہ اپنی زندگی پر بات کرنا چاہتا ہوں، میں ہمیشہ ایسا نہیں تھا، سوچتا تھا بات کروں یا نہیں لیکن مجھے بشریٰ بی بی نے کہابات کرنی چاہئے،ہمارے رولز ماڈل فلم ایکٹرز اور راک سٹارز تھے،جب پہلی دفعہ انگلینڈگیا تو18 سال کا تھا، وہاں بالکل مختلف ماحول دیکھا،وہاں ہم نے اپنے رول ماڈلز کو فالو کیا،اللہ نے مجھے شہرت دی اور اپنے رول ماڈلز سے ملاقاتیں، دوستیاں بھی ہوئیں ، عمر بڑھنے کے ساتھ اپنی زندگی کا جائزہ لیتا رہا،رات کو سونے سے پہلے سارے دن کا جائزہ لیتا تھا،جن کو ہم اپنا رول ماڈلز سمجھتے تھے انہیں زندگی میں تباہی کے راستے میں جاتے دیکھا۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں نے بہت تاخیرسے رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا معاملہ کیا،جب غور کیا تو پتہ چلا اللہ ہمیں کیوں رسول ﷺ کے راستے پر چلنے کا حکم دیتا ہے،اللہ ہماری بہتری کیلئے ہمیں رسول ﷺ کے راستے پر چلنے کی تلقین کر رہا ہے،انہوں نے کہاکہ جو صادق و امین ہوتا ہے سب اس کی عزت کرتے ہیں ،ہم 12 ربیع الاول مناتے ہیں آتش بازی بھی کرتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں ،کیا ہم آپ ﷺ کی زندگی سے کچھ سیکھنے کی بھی کوشش کرتے ہیں یا نہیں ،ہمیں رسول اللہ ﷺ کی زندگی سے سیکھنے کی ضرورت ہے ،حضورﷺ رحمت اللعالمین تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمرہ زائرین کیلئے انتہائی اہم خبر۔۔بڑی پابندی لگ گئی
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ لیڈر سب انسانوں کو اکٹھا کرتا ہے تقسیم نہیں کرتا،انسان نے اپنی لالچ میں کرہ ارض کا نقشہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے، مدینے کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے توملک ترقی کرے گا، اسلامی معاشرہ انصاف پر قائم اور سب کیلئے برابر تھا،انصاف ہمیشہ کمزور چاہتا ہے، طاقتور کبھی انصاف نہیں چاہتا،طاقتور تو این آر او چاہتا ہے،حضورﷺ نے 1500 سال پہلے بتادیاتھانظام وہ ہوتا ہے جس میں انسانیت ہو، حضورﷺ نے تعلیم کے حصول پر زور دیا، مردو خواتین دونوں کیلئے اہم قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ قائداعظم نے پہلے ہی دن بتا دیا تھا کہ پاکستان بنانے کا مقصد کیا تھا،اگر ہم نے اپنے ملک کو اٹھانا ہے تو حضورﷺ کی سنت پر چلنا ہو گا،وزیراعظم نے کہاکہ جب پہلی بار انگلینڈگیا تو دیکھاان کا اخلاقی معیار ہم سے بہت بلند تھا،انگلینڈ میں جھوٹ بولنے پر وزیراعظم کو بھی استعفیٰ دینا پڑتا ہے،برطانوی پارلیمنٹ میں موجود نمائندوں کی اخلاقیات عام لوگوں سے زیادہ بلند تھیں ،اسلام کی تعلیمات کا عملی نمونہ پاکستان کے بجائے انگلینڈ میں نظرآیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ جس کی اخلاقیات گر جائیں وہ معاشرہ کبھی نہیں اٹھ سکتا،کرپشن کا مطلب عوام کا پیسہ چوری کرنا ہے،جب تک معاشرہ کرپشن پر غصے کااظہار نہیں کرے گا تو یہ رکے گا کیسے،انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک سیاستدان انگلینڈ میں پروگرام”ہارڈ ٹاک“ میں چلا گیا جہاں اس کا براحال ہو گیا،معاشرہ کرپشن کیخلاف لڑتا ہے کیونکہ معاشرے کا پیسہ چوری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ غربت کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ملک کا پیسہ چوری ہو کر باہر چلا جاتا ہے،پیسہ چری کرنیوالے پر پھول نچھاور کئے جائیں گے تو کرپشن کو براکیسے سمجھا جائے گا،دنیا کا کوئی معاشرہ ایسا نہیں جہاں کرپشن ہو اور وہ ترقی کر گیا ہو،چین اس لئے اوپر چلا گیا کیونکہ اس نے سب سے زیادہ غربت ختم کی۔

یہ بھی پڑھیں:غیرت کے نام پر سسرالیوں نے حاملہ خاتون کو زندہ جلا ڈالا
وزیراعظم نے کہاکہ ہر الیکشن کے بعد شور مچتا ہے کہ دھاندلی ہو گئی،حکومت میں آکر دھاندلی کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے،ہماری پہلی حکومت ہے جو اقتدار میں آنے کے بعد الیکٹورل ریفارمز کرنا چاہتی ہے، دھاندلی کو ختم کرنے کیلئے ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین لے کر آئے، جو لوگ اب تک دھاندلی کا شور مچاتے رہے وہی ٹیکنالوجی کیخلاف ہو گئے،میری پوری کوشش ہے دھاندلی ختم کرنے کیلئے ای وی ایم کو لائیں۔
ان کاکہناتھا کہ پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ فحاشی کا بھی ہے،ہمارے ہاں ایک طبقہ ہے جو اپنے آپ کو لبرل کہتا ہے،یہاں پر لوگ مکمل طور پر مغربیت اپنا لیتے ہیں لیکن اس کے اثرات کا علم نہیں ہوتا،مجھے آئی جی نے بتایا ملک میں سیکس کرائم بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے،یہ چیزیں ہالی ووڈ سے بالی ووڈ اور پھر یہ کلچریہاں آجاتا ہے،یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ اس کا خاندانی نظام پر کیا اثر پڑ رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہم حضورﷺ سے عشق کرتے ہیں لیکن زندگی ان کے اصولوں پر نہیں گزار رہے، کارٹون بھی ہمارے بچوں کو بہت متاثر کر رہے ہیں ، ٹیکنالوجی کو روکا نہیں جا سکتا لیکن بچوں کو دوسری چوائس دی جا سکتی ہے،بچوں کو حضور اکرمﷺ کے راستے پر لائیں،انہوں نے کہاکہ ہم کارٹونز کو روک تو نہیں سکتے لیکن بچوں کیلئے اپنے کارٹون تو بنا سکتے ہیں، بچوں کو اپنے کلچر اور دین سے روشناس کرانے کیلئے اپنی کارٹون سیریزبنائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ فیصلہ کیا ہے ایک رحمتہ للعالمین اتھارٹی بنائی جارہی ہے،اس اتھارٹی میں سکالرز ہوں گے، اس کا مقصد ہوگا کہ حضورﷺ کی زندگی بچوں کو کیسے اور بڑوں کو کیسے پڑھانی ہے،اتھارٹی کا چیئرمین ڈھونڈ رہے ہیں جس نے کئی کتابیں لکھی ہوں اور بڑا سکالربھی ہو،رحمتہ للعالمین اتھارٹی کا کام یہ ہوگا کہ دنیا کو بتایا جائے کہ اسلام ہے کیا،اتھارٹی کے چیئرمین کا کام ہو گا کہ دنیا کو اسلام کے بارے میں بتائے،اتھارٹی میں موجود سکالردرستی کتابوں کو مانیٹر کریں گے،رحمتہ للعالمین اتھارٹی میں دنیا بھر کے سکالرز کو شامل کیا جائے گا،اتھارٹی میں ایک سکالرمیڈیا کو بھی مانیٹر کرے گا۔وزیراعظم نے کہاکہ تمام ارکان اسمبلی اور وزراعشرہ رحمتہ للعالمین بھرپور انداز میں منائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈینگی کنٹڑول سے باہر، ہسپتالوں میں بیڈز کم پڑ گئے

مزیدخبریں