24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں معروف تجزیہ کاروں کا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج عقیدت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز ) محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے قابلِ فخر سپوت پاک سر زمین کو ہمیشہ کے لئے ناقابل تسخیر بنا گئےاور مٹی کا قرض اتار کر سرکاری اعزاز کے ساتھ مٹی میں دفن ہو گئے ۔ 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں معروف تجزیہ کار سلیم بخاری، افتخار احمد، پی جے میر اور جاوید اقبال نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراج عقیدت پیش کیا ۔
سلیم بخاری نے کہا ڈاکٹر قدیر خان نے جس طرح جانفشانی سے پاکستان کو دنیا کی بہترین میزائل اور ایٹمی صلاحیت سے نوازا قوم ان کی مقروض رہے گی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر قدیر خان کی اس ملاقات کا حوالہ بھی دیا جو 1974 میں قاسم باغ سٹیڈیم ملتان میں شامیانوں کے نیچے ہوئے اور ذوالفقار علی بھٹو نے پوچھا کہ دھرتی کا وہ کونسا بیٹا ہے جو مجھے ایٹم بم دے سکے تو ڈاکٹر قدیر خان نے لبیک کہا اور پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ انہوں نے سچ کر دکھایا انہوں نے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کی بنیاد رکھی افتخار احمد نے ڈاکٹر قدیر کے ابتدائی ایام کو یاد کیا جب انہوں نے نیوکلئیر پروگرام کی ذمہ داری لی تو ان کے پاس سرکاری گاڑی بھی نہیں تھی انہوں نے اپنی گاڑی لی اور پھر ذوالفقار علی بھٹو کو خط تحریر کیا جس کے بعد انہیں بلا کر انتظامی امور حل کئے گئے تاکہ وہ دل جمعی سے نیوکلئیر پروگرام پر کام کر سکیں پی جے نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر ہم دو ٹربائین اور لگا لیتے تو بجلی کا مسئلہ بھی حل ہو جاتا ، پی جے میر نے کہا کہ امریکا نے پوری کوشش کی کہ ڈاکٹر قدیر کو پکڑا جائے لیکن جنرل پرویز مشرف نے اس کو ناکام بنایا جاوید اقبال نے ڈاکٹر قدیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز میں ان کی سربراہی میں پاکستان کو جومیزائل سسٹم اور نیوکلیئر وار ہیڈز بنا کر دئیے گئے ان کا موازنہ دنیا کے جدید ترین میزائل سسٹم سے کیا جا سکتا ہے ڈاکٹر قدیر اگر چاہتے تو دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں بے شمار دولت کما سکتے تھے لیکن انہوں نے پاکستانیوں اور اسلامی دنیا کی محبت کمانے کو ترجیح دی اسلامی دنیا ان کا یہ احسان کبھی نہیں بھول سکتی اور ان کا خلا کبھی پورا نہیں کیا جا سکتا ڈی این اے کے میں سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات اور سابق ائر چیف فاروق فیروز خان کو بھی ان کی شاندار خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ، پروگرام کے دوسرے حصے میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات پر بھی گفتگو کی گئی سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ طالبان رہنماؤں نے معاشی مشکلات اور دباؤ کے باوجود جس طرح امریکا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ انہیں داعش سے مقابلے کے لئے امریکا کی مدد نہیں چائیے وہ ان سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، وہ اب کسی سے ڈکٹیشن لیں گے نہ کسی دباؤمیں آئیں گے بلکہ اپنے فیصلے خود کریں گے پی جے میر کا کہناتھا کہ یہ قابل تعریف رویہ نہیں ہے دنیا طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کر رہی اس کے باوجود وہ لچک دکھانے کو تیار نہیں ہیں جو ان کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے جاوید اقبال نے کہا کہ دوحہ میں طالبان نے امریکا سے اپنے 9 ارب ڈالر ریلیز کرنے پر زور دیا ہے تاکہ وہ معاشی مشکلات پرقابو پا سکیں ، پینل نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی جانب سے پاکستان میں افراط زر ، مہنگائی کی شرح میں اضافے اور معیشت کی بگڑتی صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی چیخ و پکار کے باوجود مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام ہے ، مہنگائی پر قابو نہ پایا گیا تو عوام کی زندگی مزید مشکلات سے دوچار ہو گی ۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان زلزلہ:متاثرہ خاندانوں کیلئے مالی امداد کا اعلان