کالعدم ٹی ٹی پی سے منسلک افغان دہشتگردوں کے اعترافی بیانات آ گئے

Oct 10, 2023 | 12:30:PM

(احمد منصور) ٹی ٹی پی سے منسلک افغان دہشتگردوں کے پاکستان میں دہشتگردی واقعات میں ملوث ہونے سے متعلق اعترافی بیانات آ گئے۔

پاکستان میں دو دہائیوں پر محیط جاری دہشتگردی میں افغان دہشتگردوں کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے، ناقابل تردید شواہد کی طویل فہرست مختلف مواقع پر افغان حکام کو پاکستانی حکام کی جانب سے پیش کی گئی ہے،  اس کے باوجود افغانستان سے دہشتگردوں کی پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زلزلہ،افسوسناک خبر آگئی

مسلم باغ ایف سی کیمپ اور ژوب کینٹ پر حالیہ حملے کے دوران ہلاک ہونے والے افغان دہشتگردوں میں حنیف، حنزیلہ، مصطفیٰ گر، رحمت، محبت اللہ، عمیر اور عثمان خان شامل ہیں، اس کے علاوہ 2022 کے دوران پاکستان میں خود کش حملوں میں ملوث افغان خود کش بمبار نصیب زردان، قاری زبیر، ضیا ء اللہ، ضیاء الرحمان اور خالد پیش پیش رہے۔

بین الاقوامی سرحد پر لگائی گئی باڑ کو عبور کرکے پاکستان میں دراندازی کی کوشش میں مارے جانے والے دہشتگردوں میں افغان علاقے خوست کا رہائشی عماد اللہ، محمد خالد ، احسان اللہ اور شوکت اللہ شامل ہیں، گرفتار کئے جانے والے ٹی ٹی پی دہشت گردوں نےاقبال جرم بھی کر لیا ہے۔

دہشتگرد سیف اللہ کا اعترافی بیان:

دہشتگرد سیف اللہ نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ ’’میرا تعلق افغانستان کے صوبہ خوست سے ہے، 10 مارچ کو ہم 11 آدمی جس میں 6 افغانی اور 5 پاکستانی شامل تھے افغان سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہوئے، 3 دہشتگرد جن میں نوید، یاسر اور وقار شامل تھے ان کے پاس خودکش جیکٹ تھی جس میں 2، 2 گرنیڈ تھے، ہمارا کمانڈر چمتو تھا جو سیکیورٹی فورسز کیخلاف بارودی سرنگ نصب کر رہا تھا جس میں دھماکا ہو گیا، وہ بچ گیا یامر گیا مجھے کچھ پتہ نہیں، اس کے بعد ہم پرپاک فوج نے چھاپہ مارا جس سے ہم ایک دوسرے سے بچھڑ گئے ، 5 دن کے بعد پاک آرمی نے مجھے ڈھونڈ کرگرفتار کرلیا‘‘۔

دہشتگرد شاہ محمود کا اقبالِ جرم:

افغانستان سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد شاہ محمود کا اقبالِ جرم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’میں افغان صوبے قندہارکا رہنا والا ہوں، مولوی محمود اللہ کے کہنے پر ٹی ٹی پی گروپ میں شامل ہوا، میرا کمانڈر مفتی نور ولی ہے،میں انس کے ساتھ تشکیل کیلئے وزیرستان آیا، ہم 9 لوگ تھے جو تشکیل کیلئے آئے، ان میں سے 5 افغانی طالبان تھے‘‘۔

دہشتگرد شاہ محمود کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہم افغان صوبے خوست کے راستے پاکستان کے علاقے وزیرستان آئے اور یہاں ہم عمر اور خالد کے ساتھ ملے، ہم نے کرک گیس پلانٹ پر حملہ کیا جس میں 4 بندے شہید ہوئے، ہم یہاں سے کلاشنکوف، 4 فون اور 2 عدد یونیفارم لیکر چلے گئے اور میں افغانستان واپس چلا گیا، جب میں افغانستان میں تھا تو مجھے میسج آیا کہ میں کوئٹہ آجاؤں، میں چمن بارڈر عبور کرتے ہوئے گرفتار ہو گیا‘‘۔

دہشتگرد گل احمد کا اعترافی بیان:

دہشتگرد گل احمد کا اقبال جرم کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’’میرا نام گل احمد اور میرے والد کا نام محمد یوسف ہے، میں افغان صوبے قندہار کا رہائشی ہوں، رمضان سے پہلے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد انس سے ملاقات ہوئی اور ہم پاکستانی علاقے شیوا میں تشکیل کیلئے چلے گئے، کرک کے نزدیک دہشتگردی کی غرض سے ہم 2 گروپوں میں تقسیم ہو گئے،  رات 12 بجے ہم نے گیس کمپنی پر حملہ کیا اور سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو شہید کردیا، جس کے بعد صبح 4 بجے یہاں سے واپس افغانستان فرار ہونے کی غرض سے گئے مگر بارڈر پر گرفتار ہو گئے۔

خیال رہے کہ گرفتار دہشتگردوں کے یہ اعترافی بیان اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں، اب یہ فیصلہ افغان طالبان نے کرنا ہے کہ انہوں نے دہشتگردی کو پروان چڑھانا ہے یا اسے ختم کرنے کیلئے کوئی جامع حکمت عملی تشکیل دینی ہے۔

مزیدخبریں