پی ٹی ایم ملک دشمن،انتشاری،پی ٹی آئی کیوں حمایت کررہی ہے؟

Oct 10, 2024 | 09:31:AM

Read more!

(24 نیوز)وفاقی حکومت نے پشتوں تحفظ موومنٹ یعنی پی ٹی ایم پر ملک دشمن بیانیہ اور انتشار پھیلانے کی وجہ سے پابندی عائد کردی ہے ۔ کالعدم جماعت پی ٹی ایم نے 11 اکتوبر کو ضلع خیبر کے ایک بڑے میدان میں پشتون قومی جرگہ‘ یا عدالت کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے۔اور آج خیبرپختونخوا کی پولیس اُس قام پر پہنچی جہاں 11 اکتوبر کو یہ جلسہ ہونا ہے۔وہاں پر کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔جس کے بعد غیر معمولی فضا بنتی نظر آئی ۔جس کے بعد صوبائی کابینہ نے ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔پھر اس کے علاوہ خیبرپختونخوا کی صوبائی سمبلی کا اجلاس جو 14 اکتوبر تک ملتوی کیا گیا تھا راتوں رات وہ اجلاس پھر بلایا جارہا ہے۔یہ ہنگامی اجلاس ہونے جارہا ہےا ور اس اجلاس میں اہم فیصلے ہونے جارہے ہیں ۔اب کالعدم پی ٹی ایم کی جانب سے جو جرگہ بلایا جارہا ہےا ُس میں تمام جماعتوں کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی ،اب بیرسٹر گوہر نے نے ایک سیرکولیشن جاری کیا تھا جن میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کو کہا گیا تھا کہ وہ کسی بھی سیاسی اجتماع کےا در شرکت نہ کریں ۔درحقیقت بیرسٹر گوہر کا یہ پیغام اُس جرگے کیلئے تھا جو کالعدم جماعت پی ٹی ایم کی جانب سے منعقد کیا گیا ہے ۔لیکن بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پر اِس قبائلی جرگے کی حمایت کی گئی ۔جبکہ بیرسٹر گوہر لوگون کو جرگے میں شرکت کرنے سے روک رہے ہیں ۔یہاں تک مرکزی سیکٹری اطلاعات سلمان اکرم راجہ اور جنید اکبر اس جرگے کی مزاحمت کر رہے ہیں ۔یعنی تحریک انصاف میں اِس حوالے سے تقسیم نظر آرہی ہے۔بہرحال اب حکومت نے یہ واضح کردیا ہے کہ کالعدم جماعت پی ٹی ایم کو جرگہ کی آڑ میں اجتماع اکھتاک کرے فسادات برپا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کردیا ہے کہ کالعدم جماعت پی ٹی ایم کو ریاست کیخلاف لوگوں کو اکھتا نہیں ہونے دیا جائے گا ۔

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ابھی کچھ روز قبل افغانستان کے حوالے سے چار فریقی اجلاس ہوا۔جس میں ایران،روس،چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی جس میں پاکستان کو سفارتی محاذ پر ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی کیونکہ چین، روس اور ایران نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت متعدد دہشت گرد گروپ افغانستان سے کام کر رہے ہیں اور پڑوسی ممالک کے لیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔صرف یہی نہیں چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے افغان طالبان کے ٹی ٹی پی سمیت کسی بھی دہشت گرد گروپ کو پناہ نہ دینے کے دعوؤں کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ اب شاید یہی بات افغانستان کو ہضم نہیں ہوئی اور اجلاس کے کچھ دنوں بعد آج افغان فورسز نے جارحیت کا ثبوت دیتے ہوئے باڈر نوشکی غزنالی سیکٹر میں پاکستان کی پوسٹوں پر فائرنگ کی ۔جس کے جواب میں پاکستان نے جوابی کارروائی میں افغان چوکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے جارحیت کو ناکام بنا دیا یہ واقعہ پاک افغان بارڈر پر اس وقت پیش آیا جب پاکستانی فورسز کی جانب سے باڑ کی مرمت کا کام جاری تھا،سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا، پاکستانی سکیورٹی فورسز اپنی علاقائی سالمیت پر کسی صورت حرف نہیں آنے دیں گی۔اب افغانستان یہ ثابت کر رہا ہے کہ اِس کے شر سے کوئی محفوظ نہیں ۔ دنیا بھی اِس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہیں ۔اور پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اِس کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔افغان طالبان نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد یہ یقین دلایا تھا کہ وہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن آج بھی افغانستان کے راستے دہشتگردی ہورہی ہے۔ستم ظریفی دیکھئے کہ افغانستان جو پاکستان کے مفادات کیخلاف کام کر رہا ہے ۔لیکن پاکستان میں ایک مخصوص جماعت کی جانب سے وہی افغانی ریاست کیخلاف دھرنے میں استعمال کئے گئے۔اب اسلام آباد دھرنے میں جو افغان باشندے گرفتار کئے گئے اُنہوں نے یہ انکشاف کیا کہ دو ہزار روپے دن کا لالچ دے کردھرنے پربلایا گیا اور توڑ پھوڑ کرنے کا کہا گیا۔

اب یہ سوال اُٹھ رہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت اپنے سیاسی فائدے کیلئے اُن لوگوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو پاکستان کا بھلا نہیں چاہتے۔جو دہشتگردوں کو پناہ دیے ہوئے ہیں ۔تحریک انصاف پر تو یہ الزام بھی لگتا آرہا ہے کہ اُس نے اپنے دور حکومت میں افغانستان سے گرفتار دہشتگردوں کو رہا کرواکر خیبرپختونخوا میں پناہ دی۔صرف یہی نہیں ھالیہ دنوں میں علی امین گںڈاپور نے وفاقی حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے یہ بیان بھی دیا تھا کہ اُن کی صوبائی حکومت خود افغانستان سے بات کرے گی ۔
اب ایک ملک کی بڑی جماعت اپنے سیاسی رویے سے یہ تاثر دے رہی ہے کہ وہ اپنے مفادات کی آڑ میں ملکی سالمیت کو داؤ پر لگا سکتی ہے۔افگانستان جب تک دیہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہیں کرتا اُن کے ٹھکانوں کو ختم نہیں کرتا تب تک اِس پر کسی صورت بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

مزیدخبریں