خیبرپختونخوا فضائی آلودگی کے نشانے پرایم این اے شائستہ خان کی قومی اسمبلی کی کمیٹی میں دہائی، ہمیں بچاؤ
تحریر: روزینہ علی
Stay tuned with 24 News HD Android App
ہر گزرتے دن، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ فضائی آلودگی جیتے جاگتے انسانوں کے لیے ناسور بنتی جا رہی ہے جسکی وجہ بھی خود انسان ہی ہیں، اگر درخت نہ ہوں سبزہ نہ ہو، ماحول اچھا نہ ہو تو روزانہ کی بنیاد پر ہم چلتے پھرتے آلودہ ہوا اپنے پھیپھڑوں میں بھرتے جائیں گے، جس طرح کہتے ہیں سگریٹ نوشی صحت کے لیے مضر ہے اسی طرح کہیں زیادہ خطرناک آلودہ فضاء بھی ہے،پہلے میں سوچتی تھی کہ آلودگی صرف کراچی، لاہور یا راولپنڈی جیسے شہروں کا مسئلہ ہے لیکن نہیں پہاڑوں میں چھپے مقامات بھی آلودگی سے محفوظ نہیں۔
ہم سب خیبرپختونخوا جاتے ہیں وہاں کی دیدہ زیب خوبصورتی سے محظوظ ہوتے ہیں، قدم آگے بڑھتے جاتے ہیں، ہم ہر ایک منظر میں کھو جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کتنا پر فضاء مقام ہے کتنے خوش نصیب یہاں کے مکین ہیں لیکن یقین جانئیے مجھے سن کر بڑا عجیب لگا بلکہ حیرت ہوئی کہ خیبرپختونخوا بھی فضائی آلودگی کا نشانہ بن رہا ہے، معطر فضائیں دھول مٹی کے رنگ میں رنگ چکی ہیں اور یہ تب پتہ چلا جب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا ہزارہ سے منتخب ایم این اے شائستہ خان انتہائی جذباتی انداز میں اپنا معاملہ، علاقے کا ماحولیات کا مقدمہ کمیٹی میں لڑ رہی تھیں ، شائستہ خان نے متعدد بار دہرایا کہ انکا علاقہ آلودگی کا شکار ہو رہا ہے، فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے، ہری پور میں گرطون کا علاقہ اور سورج گلی کا علاقہ جو کہ دونوں سیاحتی مقامات ہیں لیکن فضائی آلودگی سے متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ سٹون کرشنگ کی جا رہی ہے، ٹھنڈیانی جہاں کئی سیاح جاتے ہیں انہی سیاحوں کی سہولت کے لیے سڑک بنائی جا رہی ہے، گھمامہ اور اوچھاڑ کے علاقوں کے روڈ پر کرشنگ پلانٹس لگے ہوئے ہیں تو سڑک بنانے کے لیے دھماکہ کیا جاتا ہے جسکے کریکس گھروں میں جاتے ہیں، اور اس سٹون کرشنگ سے قدرتی پانی کے چشمے آلودہ ہو رہے ہیں، پودے دھول مٹی سے بھرے پڑے ہیں، بچے بڑے سب بیمار ہو رہے ہیں لیکن سٹون کرشنگ روکنے والا کوئی نہیں۔
شائستہ خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جب کوئی اتھارٹی ایکشن لیتی ہے تو بھتہ خوری ہوتی ہے، پیسے لے کر رشوت لے کر سیل کھولی جاتی ہے اور دوبارہ سٹون کرشنگ شروع ہو جاتی ہے، شائستہ خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہاں کا لوکل ڈی سی بھی انوالو ہوتا ہے اور کچھ سرکاری افسران بھی ملوث ہیں،ایم این شائستہ خان نے کہا کہ علاقے کے لوگوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے لیکن اس جانب کسی کی توجہ نہیں، انہوں نے انتہائی دُکھی دل کے ساتھ بتایا کہ اسی اسٹون کرشنگ کے باعث انکے والد کے پھیپھڑے متاثر ہوئے جسکے ایکسرے انکے پاس موجود ہیں اور 2020 میں انکے والد کا انتقال ہوا، انہوں نے کمیٹی سے شکوہ کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے پاس ماحولیات کے مقدمے کے لیے وقت ہی نہیں، وہ جلسے جلوسوں میں مصروف ہیں اور دوسری طرف انکے بھائی جو ممبر قومی اسمبلی ہیں لیکن خیبرپختونخوا میں ماحولیات کا ریپریزینٹیٹو انہیں بنایا گیا ہے ان کو ان کو کمیٹی میں آنے کی فرصت نہیں، شائستہ خان نے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا حکام کو کمیٹی میں بلا کر جواب طلب کیا جائے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ جب ممبر قومی اسمبلی شائستہ پرویز اپنے علاقے کا مقدمہ کمیٹی اجلاس میں لڑ رہی تھیں کہ ہمیں فضائی آلودگی سے بچاؤ بیشتر ممبران غیر سنجیدہ نظر آئے اور گفتگو میں مصروف رہے جبکہ چیئرپرسن بھی اس وقت اہم ہدایات لکھوانے میں مصروف نظر آئیں ۔
خیبرپختونخوا میں موجودہ ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ انتہائی ضروری ہے، گزشتہ کمیٹی اجلاس میں ممبر اسمبلی صبغت اللہ کمراٹ کا معاملہ لے کر آئے اور اب یہ فضائی آلودگی کا معاملہ، کمیٹی اجلاسوں میں انے والے ان معاملات سے ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ خیبرپختونخوا کے ایم این ایز اپنے ماحولیاتی مسائل پر سنجیدہ ہیں اور اپنے عوام اور علاقوں کو ماحولیاتی اور موسمیاتی مسائل سے بچانے کے لیے فکر مند بھی ہیں تاہم حکومت غیر سنجیدہ نظر آتی ہے کیونکہ اگر خیبرپختونخوا حکومت سنجیدہ ہوتی تو یہ معاملات صوبائی سطح پر بھی ضرور سنے جاتے ،دوسری طرف اگر سوچا جائے سیاحتی مقاماتِ پر سڑکوں کا تو پہاڑ کاٹ کاٹ کر سڑکیں بننا ضروری کیوں ہیں؟؟ سیاح ہائیکنگ کا لطف اٹھا کر پر فضا ماحول میں بھی سیاحت کا لطف اٹھا سکتے ہیں، سڑک بننے سے گاڑیوں کا رش ہوگا جنگلی حیات متاثر ہوگی، آب و ہوا متاثر ہوگی، لیکن چلیے امید ہے خیبرپختونخوا میں نہ سہی وفاق میں خیبرپختونخوا کو بچانے کے اقدامات ضرور کیے جائیں گے۔