(فرخ احمد) معروف صحافی اور سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے تحریک انصاف کے جلسے میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی تقریر پراپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ یہ تقریر کیا اچانک ہوئی یا جان بوجھ کر کی گئی، اس کے بارے میں پس منظر بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے خان صا حب پر الزام لگایا جاتا تھا کہ انہوں نے سیاست میں لچر پن کو متعارف کرایا ،پی ٹی آئی کی روایت رہی ہے کہ پارٹی میں جو جتنا بدتمیز ہے اس کو اتنا بڑا عہدہ ملے گا، اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے علی امین گنڈا پور کا حوالہ دیا اور کہا کیا ایسا بندہ کسے صوبے کا وزیر اعلیٰ ہونا چاہئے۔
سلیم بخاری نے کل کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور نےنہ صر ف مخالف جماعت کی خواتین کے بارے نازیبا زبان استعمال کی بلکہ میڈیا کو بھی نہ بخشا، انہوں نے کہا کہ احتجاج پہلے بھی ہوتے تھے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جلسے جلوس ہوں ایسی زبان کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا،کسی سیاستدان کی عزت یا ان کے گھر کی خواتین کے متعلق ایسی زبان استعما ل نہیں ہوتی تھی۔
معروف صحافی و سینئر تجزیہ کار نےعلی امین گنڈا پور کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کو چاہئے کہ وہ کسی بھی پریس کانفرنس میں معافی نہ مانگیں لیکن معذرت کر لیں۔تو اس سے انکی عزت پر کوئی حرف نہیں آئے گابلکہ ان کی عزت بڑھے گی۔
اسرائیلی اخبار میں شائع مضمون میں عمران خان کے پاک اسرائیل تعلقات کیلئے موزوں ترین شخصیت قرارپانے، بانی پی ٹی آئی کی گولڈ اسمتھ فیملی سے رشتہ داری ایک حقیقت ہے،پر انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جب طلاق ہو جاتی ہے تو سابقہ بیوی بچے نہیں پالا کرتی لیکن عمران خان کے کیس میں بالکل مختلف ہے ان کے بچے اس ماحول میں پل رہے ہیں جس کو اسلامی نہیں کہا جا سکتا ، بانی پی ٹی آئی کا اس فیملی سے تعلق ختم نہیں ہو ا اسی وجہ سے جب وہ وزیر اعظم تھے تو اپنے سالے کی الیکشن کمپیئن میں شرکت کرنے کیلئے انگلینڈ گئے تھے جو کہ ایک مسلمان کے خلاف تھی۔
ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر و تعداد بڑھانے کے معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ ہمارے ہاں ایکسٹینشن بہت عرصے سے چل رہی ہےلیکن پی ٹی آئی دور میں یہ قانون پاس ہو گیا تھا کہ آرمی چیف تین سال مدت ملازمت کے بعد تین سال ایکسٹینشن لے سکتا ہےلیکن یہ قانون بہت متنازعہ رہا تھا۔
چیف جسٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ قاضی فائز عیسیٰ کو کوئی ایکسٹینشن نہیں دی جا رہی بلکہ قانون سازی کی جارہی ہے جس کے تحت ججز کی ریٹائر منٹ کی عمر بڑھا رہے ،جس کے تحت ان کا حق ہو گا کہ وہ تین سال مزید اس عہدے پر رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومتی اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے قریب پہنچ گیا، جے یو آئی کی حمایت حاصل ہوئی تو حکومت کو مزید تین ووٹ درکار ہوں گے۔سینیٹ میں حکومت کو مطلوبہ 64 ووٹ ملنے کی قومی امید ہے۔اس طرح قانون پاس ہونے کا امکان ہے۔