(24 نیوز)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کل کے واقعے پر تمام پارٹیوں کی کمیٹی بنالیں،سیاسی ورکر کی بھی ایک عزت ہوتی ہے شان سے گرفتاری دیں،میری بھی جیل میں ہتھکڑی لگے اپنے بچوں سے ملاقات ہوتی تھی۔
وزیر دفاع نے خواجہ محمد آصف نے پی ٹی آئی کی گرفتاریوں پر پا رلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل رات ریاست نے احتجاج کیا،صحافیوں سے بھی بد تمیز ی کی تو آپ لوگوں نے بھی احتجاج کیا تو ریاست کیا کرے بتائیں؟،ہم نے بھی چھ چھ سات مہینے جیلیں کاٹی ہیں،مجھے نہیں پتا کہ پارلیمنٹ کے اندر سے بھی گرفتاری ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ باہر سے ہوئی ہیں،سیاسی ورکر کی بھی ایک عزت ہوتی ہے شان سے گرفتاری دیں،میری بھی جیل میں ہتھکڑی لگے اپنے بچوں سے ملاقات ہوتی تھی،پاکستان میں ہی نہیں ایسا ہوتا بلکہ ہر ملک میں ہوتا ہے۔
ضرورپڑھیں:توشہ خانہ ریفرنس، یوسف رضا گیلانی نے نیب و عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کر دیا
پرسوں پی ٹی آئی نے پاکستان کا وجود چیلنج کیا، وزیر دفاع
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جب آپ کہیں گے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، اس کا کیا ردعمل آئےگا؟ اس قسم کی باتیں کل کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کیا پاکستان کا باوجود ایک شخص سے نتھی کیا جاسکتا ہے، یہ کہتے ہیں کہ پختونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے جلسے میں جو زبان استعمال کی، اس پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا، پرسوں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، پی ٹی آئی نے اتوار کو پاکستان کا وجود چیلنج کیا، انھیں اپنے رویےدرست کرنا ہوں گے، یہ کہتے ہیں کہ ہم صرف فوج سے بات کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل کا عمل پرسوں کا ری ایکشن تھا، پاکستان کے وجود کو پرسوں چیلنج کیا گیا، پاکستان کے فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں، یہ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے، یہ سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے، جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو اپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں، کوئی سیاسی مسئلہ ہوتو فوج سے بات کیوں کریں؟
اس س قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی دباؤ ایران پائپ لائن معاہدہ پورا کرنے نہیں دے رہا۔ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ پاکستان کی بقا کا معاملہ ہے، ہم 18 ارب ڈالر کہاں سے دیں گے، اس وقت کے مالی حالات میں ہم 18 ملین بھی نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی دباؤ ایران پائپ لائن معاہدہ پورا کرنے نہیں دے رہا، امریکا سے ڈپلومیسی کی جائے تاکہ وہ ہمیں یہ معاہدہ مکمل کرنے دے، رواں ماہ وزیراعظم شہبازشریف امریکا جائیں گے انہیں یہ بات ضرور کرنی چاہیے، ایران نے برادر اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے بہت صبر کیا ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو 2008 یا 2009 میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، ایران عالمی عدالت جا رہا ہے تو اسے اپنے حقوق کا تحفظ کرنا پڑ رہا ہے، ایران پاکستان پر 18ارب ڈالر ہرجانے کے لیے پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔