امین گنڈا پور نے رات کہاں گزاری؟عمران خان کا انکشاف

عامررضا خان 

Sep 10, 2024 | 16:57:PM
امین گنڈا پور نے رات کہاں گزاری؟عمران خان کا انکشاف
کیپشن: amir raza khan
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

جھوٹ جھوٹ اور صرف جھوٹ کیا یہ سیاست ہے یا یوں کہہ لیتے ہیں کہ سیاست ہی جھوٹ کانام ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کے آنے سے قبل سیاست میں کہیں کوئی سچ،رواداری،شرم و حیا اور ایک دوسرے سے مروت کا عنصربھی موجود تھا لیکن اس جماعت کے بانی نے شاید اس جماعت کی بنیاد ہی جھوٹ پررکھی کہ جو جتنا بڑا جھوٹا ہوگا اسے اتنا بڑاعہدہ دیا جائے گااسی لیے ان سب جھوٹوں کے چیئرمین وہ خود بن گئے ۔چلیں پاکستانی قوم کے ساتھ تو وہ جو جو جھوٹ بولتے رہے وہ شاید اقتدار کی منزلوں کو طے کرنے کے لیے ضروری خیال کرتے ہوں لیکن زیرعتاب اور گرفتار ورکروں سے بھی جھوٹ بولا گیا اور وہ بھی ایسے کہ بے چارے قیدی نمبرسینوں پر لگا کراپنے لیڈر کو انقلابی "چی گویرا" سمجھتے رہے لیکن چائنہ کا مال کبھی اصلی نہیں ہوتا جیسے یہ لیڈر بھی ویسا ہی جعلی ثابت ہوا اور آج اپنی اسیری کے ایک سال ایک ماہ کے بعد اس بات کا اعتراف کرلیا کہ وہ بیک ڈور پالیسی کے تحت اسٹیبلشمنٹ سے مزاکرات کرتا رہا ہے ،اپنے لیڈر کے گوبر کو بھی حلوا ماننے والے کارکن شاید اس کی بھی توجیہات اورمعروضات لے آئیں لیکن یہ اعتراف اس بات کی گواہی ہے کہ عمران خان این آر او مانگتا رہا ہے، آج صحافیوں سے جو گفتگو کی ہے اسے پڑھیں تو اندازہ ہوگا کہ کس طرح جھوٹ کے ذریعے ایک جانب اپنے کارکنوں کو گمراہ کیا گیا اور انہیں ریاست مخالف بنایا گیا اور دوسری جانب محمودخان اچکزئی کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کا لالی پاپ تھمایا گیا بیان اور ساتھ ہی میرا تبصرہ پڑھیے ۔

"آج  کے بعد کوئی پارٹی لیڈراسٹیبلشمنٹ سے بات نہ کرے ،اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے" اس کا مطلب ہے پہلے یہ گفتگو کی جارہی تھی،اسٹیبلشمنٹ نے22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی،8ستمبر کےجلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی"یعنی عمران خان اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ جیل سے بھی اُس اسٹیبلشمنٹ جس کے خلاف وہ اپنے کارکنوں کو ابھارتے رہے ہیں کے احکامات مانتے رہے ہیں،مولوی آگئے ، جیسے صرف بہانے تھے مزید فرماتے ہیں"8 ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکہ دیا گیا" جناب دھوکہ تو کارکنوں کے ساتھ ہوا جنہیں باہر بیٹھے ٹرولز اور جیل میں بیٹھا لیڈر گمراہ کرتا رہا۔

ضرورپڑھیں:بجلی صارفین کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ، آئی پی پیز کی چھٹی

"یحییٰ خان نے عوامی لیگ اورمجیب الرحمٰن کو بھی ایسے ہی دھوکا دیا تھا" لو جی تحریک انصاف کے کارکنوں ایک غدار کی حمایت کے لیے تیار ہوجائو پھر بانی تحریک انصاف نے وہ انکشاف کیا جس کی کوئی توقع بھی نہیں کررہا تھا،فرماتے ہیں"ہمارے پانچ چھ لوگ ان سے بات چیت کررہے تھے،پہلی باراسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے بند کررہا ہوں"

لو جی اے پیا جے چی گویرا 

پھر فرماتے ہیں "اجازت ملے یا نہ ملے21 ستمبر کو لاہور کا جلسہ ہر صورت ہوگا،قوم کو کہتا ہوں قانون کی بالادستی کیلئے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کرے،کوئی جیل بھرنے سے نہ گھبرائے، جیل کا خوف دل سے نکال دیں،

علی امین گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا تھا  اور ساری جماعت کہہ رہی ہے اہم میٹنگ تھی امن وامان پر ۔

اس سے آگے عمران خان اپنا ایجنڈا کچھ ان الفاظ میں بیان کر رہے ہیں کہ 

ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں۔

بلوچستان پہلے ہی آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے" صحافی نے سوال کیا کہ 

علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر جاتا ہے، کیا آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے، میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں۔" خان صاحب قوم کی نہیں آپ کے جذبات کی ترجمانی کی ہے، پھر سوال ہوا کہ 

علی امین گنڈا پور کی تقریر پر آپ کے پارٹی رہنما معافیاں مانگ رہے ہیں،جس پر عمران خان نے اپنی پارٹی کے لیڈروں کو بزدل کہا، کہتے ہیں"علی امین گنڈا پور کے بیان پرمعافی مانگنے والے بزدل اور ڈرپوک ہیں ان کو پارٹی میں نہیں ہونا چاہئے"

عمران خان کا یہ سارے کا سارا بیانیہ ایک ایسا بڑا یوٹرن ہے جس کی توقع شاید اُن کے سیاسی حریف بھی نہیں کر رہے تھے کہ عمران خان ایک کے بعد ایک اعتراف جرم کرتے چلے جائیں گے۔اپنی آٹھ گھنٹے کی گمشدگی کے بعد علی امین گنڈا پوراب تک خاموش ہیں،انہیں کچھ ایسا دکھایا گیا ہے جس سے"باجی" ڈر گئی ہے،سننے میں آرہا ہے کہ امن وامان پر ہونے والی میٹنگ کافی سخت اور نوکدار تھی جس کے بعد اپنے پائوں پر بیٹھنا تو درکنار کھڑا بھی نہیں ہوا جارہا تھا۔

نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے  ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں