(24نیوز)ارب پتی امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی کمپنی نیورا لنک نے بندر کے دماغ میں الیکٹرونک چپ لگا کر اسے ویڈیو گیم کھیلنا سکھا دیا۔ سوشل میڈیا پر بندر کی کمپیوٹر گیم کھیلنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی۔
غیرملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے بندر پر کامیاب تجربے کے بعد جلد انسانوں پر بھی تجربات کرنے کا اعلان کیا۔ ایلن مسک کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ کامیاب تجربات کے بعد ایسی پروڈکٹ جلد لائی جائے گی جو فالج زدہ افراد کیلئے اسمارٹ فون استعمال کرنا ممکن بنا سکے گی۔ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ وہ انسانوں کو سپر ہیروز جیسی طاقت دینے پر یقین رکھتے ہیں جس کیلئے تجربات کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ کافی عرصے سے ایسی ہی ایک انوکھی ڈیوائس پر کام کر رہے ہیں۔
ایلون مسک کی کمپنی ککی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ دماغ میں چپ نصب کرکے اسے کمپیوٹر سے منسلک کرنے کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔ اسی سلسلے میں کمپنی نے حال ہی میں بندر پر تجربہ کیا ہے، جس میں وہ ذہن کو استعمال کرتے ہوئے ویڈیو گیم کھیل رہا ہے۔کمپنی کی جانب سے یہ ویڈیو یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی ہے۔ جس میں نیورا لنک پیجر نامی بندر ویڈیو گیم کھیتے ہوئے دکھایا گیا۔ ویڈیو میں بتایا گیا کہ بندر کی جانب سے گیم پیڈلز کو ذہن سے کنٹرول کیا جارہا ہے، یعنی بس وہ ہاتھ اوپر یا نیچے کرکے حرکت کا خیال ذہن میں لاتا اور یہ بندر مائنڈ پونگ میں واقعی بہترین ہے۔نیورالنک کی ڈیوائس کو پیجر کے دماغ کی دونوں جانب نصب کرکے عصبی سرگرمیوں کو دیکھا گیا، پھر بندر نے گیم کو چند منٹ تک جوائے اسٹک کے ذریعے کھیلا تاکہ سافٹ ویئر ہاتھوں کی حرکات سے منسلک سگنلز کو سمجھ سکے۔
بعدازاں ایلون مسک نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ایک بندر حقیقی معنوں میں ایک دماغی چپ کے ذریعے ویڈیو گیم کھیل رہا ہے، کمپنی کے مطابق ہمارا پہلا مقصد معذوری کے شکار افراد کو ان کی ڈیجیٹل آزادی واپس فراہم کرنا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کا مقصد دماغی اور ریڑھ کی ہڈی کی انجری یا پیدائشی نقائض کے شکار افراد کو فون یا کمپیوٹر اپنے ذہن سے کنٹرول کرنے میں مدد دینا ہے۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کی کمپنی کی بنیاد 2017 میں رکھی گئی تھی اور 2019 میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ تجربات کے دوران ایک بندر اپنے دماغ سے کمپیوٹر کنٹرول کرنے کے قابل ہوگیا۔ یہ ڈیوائس 3 ہزار سے زائد الیکٹروڈز پر مبنی ہے جو انسانی بال سے بھی پتلے دھاگوں سے منسلک ہیں اور ایک ہزار دماغی نیورونز کو مانیٹر کرسکتے ہیں۔کمپنی کی جانب سے ایک نوروسرجیکل روبوٹ کو بھی تیار کیا گیا ہے جو اس کے بقول دماغ میں ہر منٹ کے دوران 192 الیکٹروڈ داخل کرسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور:حاملہ خاتون کے ساتھ زیادتی کی کوشش ۔۔ حمل ضائع