ڈسکہ الیکشن میں ن لیگ کی فتح سے بلاول کا بیانیہ جیت گیا ۔۔ شازیہ مری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ ڈسکہ انتخابات میں ن لیگ کی فتح سے بلاول بھٹو کا بیانیہ جیت گیا کہ نظام میں رہ کرجدوجہد کرنا ہے۔
شازیہ مری نے کہا نوشین افتخار نے استعفا دینے کے لئے عمران خان کے امیدوار کو شکست نہیں دی اور ہمیں خوشی ہے کہ ن لیگ نے بلاول بھٹو کی بات مان کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی سمیٹی ۔
اپنے ا یک بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈسکہ انتخابات کے بعد پوری قوم کے سامنے آگیا کہ اسمبلیوں میں رہ کر حکومت کا مقابلہ کرنا زیادہ بہتر حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہاپاکستان پیپلزپارٹی نے ڈسکہ کے انتخابات میں ن لیگ سے اپنے کمٹمنٹ کو نبھایا اور آج ڈسکہ میں سلیکٹڈ حکومت کے خلاف ایک اور ریفرنڈم عوام نے جیت لیا۔
واضح رہےکہ 10 اپریل کو ہونیوالے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں ن لیگ کی نوشین افتخار ایک لاکھ 10ہزار 75ووٹ لے کر کامیاب قرار پائی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی93433ووٹ لے کر ناکام رہے، مسلم لیگ ن کو پی ٹی آئی پر16642ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی۔تحریک لبیک پاکستان کے خلیل سندھو نے 8ہزار 268ووٹ لئے۔
حلقے میں دو لاکھ 12ہزار 361 ووٹ ڈالے گئے ، ایک ہزار 702ووٹ خارج ہوئے ۔ کاسٹ ہونے والے ووٹوں کی شرح 43اعشاریہ 33فیصد رہی۔
حلقے میں پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا اور پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بغیر وقفے کے جاری رہا۔ دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھا گیا پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی اس موقع پر دونوں امیدواروں کے ووٹروں میں بھی کافی گہما گہمی دکھائی دی۔حلقے میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے، 40 پولنگ سٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا تھا، پولیس کے ساتھ رینجرز اہلکاروں کو بھی تعینات کیے گئے تھے۔
حلقے میں کل ووٹرزکی تعداد4 لاکھ 94ہزار ہے جن کیلئے360 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے۔ الیکشن میں سیکیورٹی کیلئے پولیس کے 4100 سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے، اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طورپر موجود رہیں۔ضمنی الیکشن کے موقع پر حلقے میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے باعث لائسنس یا بغیر لائسنس یافتہ اسلحہ کی نمائش کی اجازت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں۔ن لیگ کے جہانگیر ترین کیساتھ رابطے ؟ احسن اقبال کھل کر بول پڑے