(24 نیوز)اگست 22 کے بعد مارچ 23 میں ترسیلات زر 2ارب 50 کروڑ ڈالر سے زائد موصول ،اوورسیز پروموٹرز ماہر عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا بڑا فرق ختم ہونے سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا،رمضان المبارک کی وجہ سے بھی پاکستانی ورکز نے ترسیلات زر زیادہ بھیجی ہیں۔
عدنا ن پراچہ کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر کو مسلسل اس سطح پر رکھنے کے لئے حکومت کو گلف ممالک پر فوکس کرنا ہوگا،ابھی بھی گلف ممالک سے گرے چینل سے رقم بھیجی جارہی ہے جس سے ملک کا نقصان ہورہا ہے ،اگر گرے چینل پر قابو پالیا جائے تو پاکستان میں ماہانہ 3 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر موصول ہوں گی ،گزشتہ مالی سال 9 ماہ میں ترسیلات زر 23 ارب ڈالر سے زائد تھیں۔
ضرور پڑھیں :روپیہ مزید کمزور،ڈالر تگڑا ہوگیا
رواں مالی سال 9 ماہ میں 20 ارب 50 کروڑ ڈالر ترسیلات زر ہی موصول ہوئی ہیں،حکومت اور اسٹیٹ بینک اگر گرے چینل سے رقم آنے کو رکونے کے لئے اقدامات کرے تو ہی بہتری ممکن ہے ،رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر 27 ے 28 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے ،رواں مالی سال کے اختتام پر ترسیلات زر میں 3 ارب ڈالر تک کمی ہونے معیشت کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے دوران ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر 27.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سالانہ بنیادوں پر 10.7 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر کی مد میں ڈھائی ارب ڈالر موصول ہوئے۔مالی سال 2023کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران ترسیلات زر کی مد میں مجموعی طور پر ساڑھے 20 ارب ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ برس کی اسی مدت کےمقابلے میں 10.8 فیصد کم ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو کہ 56 کروڑ 39 لاکھ ڈالر تھیں، برطانیہ سے 42 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 40 کروڑ 67 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔