پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
سپریم کورٹ میں محمد شافع منیر ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی ہے جس میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے رولز بنانےکا اختیار صرف سپریم کورٹ کو حاصل ہے، پارلیمنٹ کی سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی غیرقانونی ہے، سپریم کورٹ سے متعلق قانون سازی بدنیتی پر مبنی ہے، آرٹیکل 70 کے تحت ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود نہیں کیے جاسکتے، درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ ایکٹ کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں درخواست آرٹیکل 184/3 کے تحت دائرکی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پارلیمنت کا مشترکہ اجلاس، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور
دوسری جانب وکیل سعید آفتاب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو چیلنج کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو کالعدم قراردینےکی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ بنیادی مطالبہ صرف آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں کے خلاف حق اپیل کا تھا، اپیل کا حق چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی لائے بغیر دیا جاسکتا تھا، ہائی کورٹ کی طرز پر انٹرا کورٹ اپیل کا حق دیا جاسکتا تھا۔