عدلیہ مخالف تقاریر، وزیر اعظم آزاد کشمیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)مظفرآباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم آزادکشمیر تنویر الیاس کو نااہل قرار دیدیا ،عدالت نے وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت میں سزا سنائی ہے۔
عدالت نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو عدالت برخاست ہونے تک سزا سنائی اور انہیں کسی بھی پبلک عہدے کیلئے نا اہل قرار دیا،عدالت نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو بھی حکم جاری کردیا،تنویر الیاس کو اپنی تقاریر میں دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے پر آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے آج طلب کیا تھا،وہ آج آزادکشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ان کے خلاف سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی سربراہی میں فل بینچ نےکی۔
تنویر الیاس نے عدلیہ کیخلاف دھمکی آمیز بیانات پر آزادکشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوکر غیر مشروط معافی مانگی،سماعت کے دوران وزیراعظم آزادکشمیر کی تقاریر کےکلپ چلائےگئے اور تنور الیاس سے توہین عدالت کا اعتراف کرایا گیا،تنویر الیاس کا کہنا تھا کہ میرےکسی الفاظ سےجج ہرٹ ہوئے تو غیرمشروط معافی مانگتاہوں۔
آزادکشمیرسپریم کورٹ: تنویر الیاس کو تحریری جواب کیلئے2 ہفتےکی مہلت
تنویر الیاس آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد سپریم کورٹ پہنچے جہاں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی سربراہی میں توہین عدالت کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس خواجہ نسیم اور جسٹس رضا علی خان شامل ہیں۔
چیف جسٹس آزادکشمیر راجہ سعید اکرم نے تنویر الیاس سے سوال کیا کہ یہ آپ ہی کی تقریر ہے؟ بطور وزیراعظم عدالتوں کی معاونت کرنا آپ کی ذمہ داری تھی، آپ کو عدلیہ سے کوئی گلہ تھا یا کوئی معاملہ ہے تو آپ یہاں کیوں نہیں آئے؟ آپ اسمبلی میں جوبات کرتے رہے ہیں اس پربھی عدلیہ نے برداشت کا مظاہرہ کیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ عہدے صرف اللہ کی طرف سے عنایت ہیں، آپ اس عہدے پر آئے ہیں تو یہ اللہ کا خاص انعام ہے، آپ نے جوکچھ کہایہ براہ راست توہین عدالت ہے، اس کیس میں کسی پراسیس کی بھی ضرورت نہیں، ہم آپ کو نوٹس دیتے ہیں، دو ہفتے کے اندر تحریری جواب دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول سستا!مصدق ملک نے آخرکار خوشخبری سنا دی
خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قومی مصالحتی آرڈینینس یعنی این آر او پر عملدرآمد سے متعلق مقدمے میں عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے اور توہین عدالت کا مرتکب ہونے پر سزا سنا دی تھی،جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے انہیں توہینِ عدالت میں ’جب تک عدالت کا وقت ختم نہیں ہوتا تب تک کی سزا‘ سنائی جس کا دورانیہ ایک منٹ سے کم تھا کیونکہ سزا سنانے کے ساتھ ہی عدالت برخاست ہوگئی۔