(ویب ڈیسک) بھارت کی ایک اور مکاری جو جی ٹوئنٹی کے اہم رکن ممالک کے درمیان تنازعات پیدا کرے گی۔
ہندوستان کا ایک اقدام جو جی 20 تنظیم کے اہم رکن ممالک کے درمیان نیا تنازع پیدا کرے گا۔ بھارت مئی 2023 میں جی ٹونٹی تنظیم کے مندوبین پر مشتمل مقبوضہ کشمیر میں ٹوورزم سمٹ منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ جی 20 میں شامل او آئی سی کے رکن ممالک بھارت کی دعوت قبول کرنے سے کترا رہے ہیں۔
چین پہلے ہی بھارت کی اس پیشکش پر اعتراضات عائد کرچکا ہے، بھارتی دعوت پر مسلم ممالک کو سعودی عرب اور ترکیہ کے ردعمل کا انتظار ہے، پاکستان نے واضح طور پر بھارت کو کسی بھی متنازع اقدام سے خبردار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت اور برطانیہ کے درمیان تجارتی تعلقات ختم
مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ کے انعقاد کا مطلب خطے میں سفارتی تنازعات کو ہوا دینا ہوگا بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت سے نظریں چرانا ایک مذموم سازش اور دنیا کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں پاکستان اور چین کے تحفظات کے بعد جی ٹونٹی اجلاس کا انعقاد وقت سے پہلے ناکام ، متنازع اور سفارتی تناؤ کا شکار ہونے لگاہے، پاکستان نے صرف اعتراض نہیں اٹھایا،چین،ترکیہ اور سعودی عرب سے بھارت کی میزبانی قبول نہ کرنے کا بھی کہا ہے۔
چین پاکستان کے کہنے پر نہ صرف بھارت کو انکار کرچکا بلکہ اس حوالے سے بھارت کو باز رہنے کا بیان بھی جاری کرچکا ہے، پاکستان بھارت کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی سے روکنے کیلئے امریکہ،برطانیہ،یو اے ای اور جی ٹونٹی کے رکن ممالک سے رابطے میں ہے، پاکستان نے جی 20 رکن ممالک پر واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحتی کانفرنس میں شرکت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
کشمیری رہنما ، انسانی حقوق کے علمبردار اور باثرشخصیات کو چاہیئے کہ وہ عالمی برادری،یورپی یونین کی پارلیمنٹ سمیت دیگر فورم پر بھارت کے کشمیریوں پر مظالم کے ڈوزیئر پیش کریں۔