(24 نیوز )پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے اعدادو شمار آہستہ آہستہ سامنے آ نا شروع ہو گئے ہیں ، جن میں چُنکا دینے والے انکشافات ہو رہے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق مردم شماری میں اب تک ہونے والی گنتی میں کراچی کی آبادی 2017 کی مردم شماری سے بھی کم ہو گئی ہے، کراچی اور حیدر آباد ڈویژن کی آبادی میں صرف 29 لاکھ کافرق رہ گیا، کراچی ڈویژن کی اب تک آبادی ایک کروڑ 39 لاکھ اور حیدرآباد ڈویژن کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد شمار کی گئی ہے ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیاہےکہ دونوں ڈویژن میں مردم شماری کا کام 95 فیصد تک مکمل ہوچکا ہے، گنتی کے مطابق کراچی کی آبادی گزشتہ مردم شماری میں سامنے آنے والی آبادی سے کم ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ ملک بھر میں ساتویں خانہ و مردم شماری کا عمل جاری ہے، صوبہ سندھ کے بعض شہروں میں عمل تاحال مکمل نہیں ہوسکا، ادارہ شماریات نے مردم شماری میں 15 اپریل تک مزید توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، کراچی اورحیدرآباد میں مردم و خانہ شماری کا 95 فیصد عمل ہوچکا ہے۔
ڈائریکٹر ادارہ شماریات سندھ منور علی گھانگرو نے بتایا کہ کراچی سے شکایات موصول ہوئی ہیں اس پر دوبارہ ٹیمیں کام کررہی ہیں ، ریکارڈ کے مطابق سندھ کی کل آبادی اب تک 4 کروڑ 85 لاکھ سے زائد شمار کی گئی ہے، کراچی ڈویژن کی اب تک کی آبادی ایک کروڑ 39 لاکھ شمار ہوئی ہے جو نامکمل ہے جبکہ حیدرآباد ڈویژن ایک کروڑ 10لاکھ، لاڑکانہ ڈویژن 71 لاکھ اور میرپور خاص ڈویژن کی آبادی 46 لاکھ سے زائد شمار کی گئی۔
شہید بینظیر آباد ڈویژن کی آبادی 56 لاکھ اور سکھر ڈویژن کی آبادی 60 لاکھ شہریوں پر مشتمل بتائی گئی ہے، مردم شماری کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو ڈیٹا 30 اپریل تک ارسال کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کراچی کی آبادی کے حوالےسے گزشتہ مردم شماری کے اعدادو شمار کو ایم کیو ایم نے ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اس بار بھی ہونے والی مردم شماری پر ایم کیو ایم نے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔