(سجاد اظہر پیرزادہ)ٹرمپ کا ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار کینیڈین شہری تہوررانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا سامنے آیا کہ بھارتی میڈیا کے کچھ حصے نے ہمیشہ کی طرح اپنا گودی کردار ادا کرنا شروع کردیا۔ یہ گودی لفظ انڈیا میں بھارتی میڈیا کیخلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کا مطلب ہے گود لیا ہوا۔
بھارت کے لوگوں کے مطابق گودی میڈیا وہ میڈیا ہے جسے مودی گورنمنٹ نے گود لیا ہوا ہے۔ اس میڈیا کی آزادی صرف پاکستان کیخلاف بات کرنے تک ہی محدود ہے۔ یہ گودی میڈیا اپنی حکومت پر چیونٹی جتنی بھی تنقید نہیں کرتا۔ یعنی اسے اپنا فرض نبھانے کی بجائے سرکار کی گود میں بیٹھنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔؟ اس بارے میں آپ تفصیلی انفارمیشن اس ویڈیو میں بھی دیکھ سکتے ہیں جس کا لنک یہاں شیئر کیا گیا ہے۔
دوسری طرف اگر بات کی جائے پاکستانی میڈیا کی تو پاکستانی میڈیا کا کچھ حصہ بھی ایسا ہے جو ذمہ دارانہ صحافت کی بجائے غیر ذمہ دارانہ انداز اختیار کرتے ہوئے جذبات کو بھڑکانے اور نفرت پھیلانے کا کاروبار کرتا ہے۔ اس کام کو کاروبار تو کہ سکتے ہیں مگر صحافت ہر گز نہیں۔
بھارت میں صحافتی ذمہ داری ادا کرنے کے دوران میں نے دیکھا کہ انڈیا اور پاکستان میں ایک بیماری بہت عام ہے۔ اور وہ ہے بلڈپریشراور شوگر کی اور ان بیماریوں کے پھیلائو کی بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ایک ایسے معاشرے میں جہاں میڈیا کا کچھ حصہ ذمہ دارانہ انداز میں خبریں شیئر کرنے کی بجائے،لوگوں کو معلومات فراہم کرنے کی بجائے الٹا ایک دوسرے سےبیزار کرنے ، کدورت پھیلانے میں لگا رہے، وہاں مثبت،تعمیری جذبات کیونکر فروغ پاسکتے ہیں۔ یہ اہم سوال ہے جس پر پاکستانی اور انڈین میڈیا کو ضرور غور کرنا چاہیے۔
گودی میڈیا کا ایک گھنائونا کردار کل پھر اُس وقت سامنے آیا جب تہور رانا کو امریکہ سے بھارت میں لایا جارہا تھا، اور انڈین میڈیا کا سارا زور اس بات پر تھا کہ کسی طریقے سے تہور رانا کا نام استعمال کر کے پاکستان کو اس معاملے میں گھسیٹا جائے اور نفرت کی آندھی کو ریٹنگ حاصل کرنے کیلئے خوب زورو شور سے چلایا جائے۔مجھے بھی ایک بڑے انڈین چینل نے بطور تجزیہ کار مدعو کیا تو میں نے بھارتی اینکر کو سوال کا جواب دینے سے پہلے ذمہ دارانہ صحافت کرنے کی تلقین کی۔
ایک دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی کی سیاست کا سارا زور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے ووٹ حاصل کرنا ہے لیکن اب کی بار بھارت میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ انڈین شہری اپنی بے جی پی سرکار کے پاکستان مخالف جھوٹے پراپیگنڈے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں، اس میں بھارت کے بڑے نامور لوگ بھی شامل ہیں جو کھلم کھلا کہ رہے ہیں کہ بی جے پی اور بھارتی میڈیا کا کردار پاکستان کیخلاف انتہائی گھنائونا ہے۔