اشرف غنی کے الزامات کے باوجود ہمارارویہ مثبت ۔افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں۔ شاہ محمود
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اشرف غنی کے الزامات جاری ہیں لیکن پھربھی ہمارارویہ مثبت ہے،پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں،افغانستان کے حالات کی ذمہ داری پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے۔افغانستان کا اگر فوجی حل ہوتا تو وہ نکل چکا ہوتا۔
افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم افغانستان میں بہتری چاہتے ہیں وہاں کے عوام امن چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ افغان امن عمل میں ہمارا کردار مثبت رہا ہے،آج بھی دوحہ میں امن مذاکرات میں پاکستانی وفد شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہ رہی ہے۔ لیکن افغانستان سے باہرایک طبقہ اسپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ کہہ دینا کہ پاکستان نے ڈیڑھ انچ کی مسجدبنارکھی ہے یہ درست نہیں ہے۔ ہم عالمی اتفاق رائے کا حصہ ہیں، ہمارے مقاصد یکساں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں کچھ قوتیں امن کے مخالف کام کررہی ہیں،جن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ دوحہ میں ہمارا وفد آج بھی موجود ہے اور امن کیلئے ہماری کوششیں ہمیشہ جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جتنا امن کا عمل بڑھاہو ہماری کوششوں سے بڑھا ہے،ہم افغانستان کے تمام ہمسائیوں سے رابطے میں ہیں،ہم مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں تمام ممالک کو مل کر قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی ۔ افغانستان میں تشدد میں اضافے پر ہمیں تشویش ہے ،ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بزوربازو افغانستان میں مسلط ہو ، ہم افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے،اچھے ہمسائے کا کردار ادا کرنے کیلئے تیارتھے اور تیار ہیں،ہم نے باڈر فینسنگ اس لئے کی کہ ناپسندیدہ عناصر کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔ ہم بارڈر کی نقل و حرکت ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا25سے30ہزارلوگ روزانہ بارڈرکراس کرتے ہیں۔ ہمیں تشویش ہے کہ ایسے عناصر داخل نہ ہوں جو حالات خراب کریں،ہمیں یہ بھی ادراک ہے کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے۔ ہمیں اس کیلئے درمیانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کا رویہ افسوسناک تھا، عالمی برادری اور سلامتی کونسل کواس کانوٹس لیناچاہئے تھا۔ انہوں نے کہا بے شک ہم سلامتی کونسل کے ممبرنہیں ہیں لیکن افغانستان کی صورتحال سے زیادہ متاثرپاکستان ہواہے،۔ پاکستان نے اس ضمن میں بھاری قیمت ادا کی ۔ہم سلامتی کونسل میں اپنا نکتہ نظرپیش کرناچاہتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کو ایک ماہ کیلئے سلامتی کونسل کی صدارت کی عارضی ذمہ داری سونپی گئی اسے ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہئے تھا جو بدقسمتی سے ہندوستان نے نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کارویہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور جیسا ہے ۔
شاہ محمود نے کہابرطانیہ،یو اے ای سے ہماری پابندیوں پرنظرثانی کیلئے بات جاری ہے،ہم نے ان کے سامنے کورونا کے اعداد و شمار رکھے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے ان سے کہا ہمارے ہاں بھارت جیسی بھیانک صورتحال نہیں ہے،ہماری رائے میں کورونا وبا سے متعلقہ پابندیوں کے فیصلے سیاسی نہیں، سائنسی بنیادوں پر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ اگلے اجلاس میں وہ پاکستان کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پابندیوں کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ جو پاکستانی باہر رہتے ہیں وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں،ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کیلئے روشن ڈیجیٹل سکیم کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہاکہ جولائی میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ ترسیلات زر آئیں ،اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات سننے کیلئے ایف ایم پورٹل بنایاہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس پورٹل پر وہ اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں،پورٹل سے لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہوگا،اور انہیں حل کرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ آزمائشی طور پر پانچ بڑے سفارت خانوں میں اسے رائج کر دیا گیا ہے،ہم بتدریج اس کا دائرہ کار تمام مشنز تک پھیلائیں گے تاکہ سب اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ سٹیج اداکارہ دعا چودھری پر بدترین تشدد۔۔ فوٹیج منظر عام پر