(24نیوز) پاکستان اور عراق نے سیاسی مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے ضروری ہے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق پر امن طریقے سے حل کیا جائے، ہم بغداد میں ہونیوالے والے مشترکہ وزارتی کمیشن کے نویں اجلاس کے جلد انعقاد کے متمنی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق زارتِ خارجہ میں پاکستان اور عراق کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا جس میں عراقی وفد کی قیادت عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔دوران مذاکرات دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
قبل ازیں وزیر خارجہ نے عراقی ہم منصب اور ان کے وفد کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا ،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دورہ عراق کے دوران بھرپور میزبانی پرعراقی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان برادر ملک عراق کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، ہمارے درمیان یکساں مذہبی ، ثقافتی اور تہذیبی اقدار پر مبنی گہرے تعلقات استوار ہیں۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور عراق کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا ۔
دوران مذاکرات پاکستان اور عراق کے درمیان، تجارت، توانائی، مذہبی سیاحت، قونصلر امور، دفاع، تعلیم، انسانی وسائل، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور ٹیکنیکل مہارت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے خصوصی تبادلہ خیال ہوا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم بغداد میں ہونیوالے والے مشترکہ وزارتی کمیشن کے نویں اجلاس کے جلد انعقاد کے متمنی ہیں۔وزیر خارجہ نے عراقی ہم منصب کو نئی زائرین مینجمنٹ پالیسی کے خدوخال سے آگاہ کرتے ہوئے، پاکستانی زائرین کی سہولت کیلئے خصوصی تعاون کی درخواست کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور عراق کے درمیان اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ۔ وزیر خارجہ نے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کی حالت زار، مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خطے میں قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق پر امن طریقے سے حل کیا جائے۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین، افغانستان کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوںنے کہاکہ ہم پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری اور خوش حال افغانستان چاہتے ہیں جو نہ صرف داخلی طورپر مستحکم ہو بلکہ ہمسایوں کے ساتھ بھی پرامن ہو۔ پاکستان اور عراق کے درمیان سیاسی مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا گیا ۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عراقی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات میں مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ دو طرفہ تعلقات سمیت علاقائی صورت حال پر بات ہوئی،مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان اہم ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دونوں ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ پر امن طور پر حل کرنے کے حامی ہیں،خطے میں موجود تنازعات تمام ممالک کیلئے مسائل پیدا کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تمام مسائل صرف اور صرف بات چیت کے ذریعہ ہی حل ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیر اعظم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی گئی ہے،انکے دورہ پاکستان کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
شاہ محمودقریشی نے کہاکہ محرم اور اربعین میں 2 لاکھ پاکستانی عراق کا سفر کرتے ہیں ،وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر نئی زائرین پالیسی مرتب کی گئی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عراقی ہم منصب سے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو ہوئی ،دوحہ میں ہونے والی ٹرائیکا کانفرنس کی کامیابی کےلئے ہر امید ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مشرق وسطیٰ میں امن عراق اور پاکستان دونوں کے لئے ضروری ہے ،دونوں ممالک کے مابین مستقل سیاسی رابطوں پر اتفاق ہوا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں تشدد میں کمی کیلئے مسلسل کہتا آیا ہے۔عراقی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم اپنے ممالک کی مختلف شعبوں میں شراکت داری پر غور کر رہے ہیں،ہم اپنے افاران، سفارت کاروں کی پاکستان میں تربیت کی اجازت دے رہے ہیں،عراق کا پاکستان اور بھارت دونوں سے اچھا تعلق ہے،.امید ہے دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر حل ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ علاقائی ممالک کے مابین تناو کا ہم پر براہ راست منفی اثر مرتب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ دیگر علاقایی ممالک کے ساتھ موجود مسائل ہر ہم نے ان سے رابطے کیے،ہمارے وزیراعظم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی گئی جس کو انہوں نے قبول کولیا،آنے والے دنوں میں پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کا سلسلہ بڑھے گا،افغانستان مین صورتحال پر بھی ہم نے تبادلہ خیال کیا،ہم اس صورتحال پر فکرمند ہیں،افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے،افغانستان میں مختلف گروہوں کا قطر میں آکر معاملات پر بات کرنا چاہئے۔عراقی وزیر خارجہ نے کہاکہ اب پاکستانی شہروں سے عراقی شہروں کےلئے پروازیں شروع ہیں،جو زائرین مقامات مقدسہ کےلئے عراق آنے کی خواہش رکھتے ہیں ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں،ہم فلسطینی عوام کے حق استصواب راہے پر یقین رکھتے ہیں،ہم فلسطینی قیادت اور عوام کے کسی بھی مواملے پر حمایت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شام، یمن،لبنان اور عراق میں بڑے مسائل آپس میں منسلک ہیں،یمن کا مسئلہ صرچ یمنی نہیں بلکہ علاقائی مسئلہ ہے،اسی طرح شام اور لبنان کے مسائل بھی علاقائی مسائل ہیں،سعودی و ایرانی بغداد میں ان مسائل پر بات چیت کر رہے ہیں۔