(ویب ڈیسک) آسٹریلیا کی جاسوس ایجنسی کے سربراہ نے کچھ دوست ممالک پر "غیر ملکی مداخلت" کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر ان کی شناخت ظاہر کر دی جائے تو لوگ حیران رہ جائیں گے۔"
اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی سیکیورٹی اینڈ انٹیلیجنس آرگنائزیشن (ASIO) کے سربراہ مائیک برجیس نے کہا کہ (ایران ہی نہیں بلکہ) دیگر ممالک بھی خفیہ طور پر آسٹریلیا کے سیاسی نظام اور اس کی تارکین وطن کی کمیونٹیز میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گزشتہ برس کینبرا نے ایران کو غیر ملکی مداخلت میں ملوث قرار دیا تھا، اس واقعے میں ایک ایرانی نژاد آسٹریلوی کے گھر کی ’کچھ لوگ‘ نگرانی کر رہے تھے، جسے آسٹریلوی انٹیلیجنس نے مداخلت کر کے روک دیا تھا۔
اے بی سی کو ایک انٹرویو میں مائیک برجیس نے کہا کم از کم تین یا چار ایسے ممالک ہیں جنھیں ہم نے آسٹریلوی ڈایاسپورا کمیونٹیز میں غیر ملکی مداخلت میں فعال طور پر ملوث پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ان میں سے کچھ کے نام تو آپ کو حیران کر دیں گے، کیوں کہ وہ ہمارے دوست بھی ہیں۔"
آسٹریلوی سپائی چیف نے ایران کے ملوث ہونے کے حکومتی الزام کی تو تصدیق کی لیکن دیگر ملوث ممالک کی نشان دہی کرنے سے انکار کیا، اور کہا کہ غیر ملکی مداخلت، جاسوسی اور پر تشدد سیاسی ہنگامے آسٹریلیا کے بنیادی سیکیورٹی خدشات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایسا شہر جہاں سے آپ 10 سیکنڈز میں 3 ممالک کا سفر کرسکتے ہیں
انہوں نے کہا تارکین وطن کی کمیونٹیز میں ایسے متعدد ممالک ہیں، جو آسٹریلیا میں رہنے والے باشندوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب ہم انھیں ڈھونڈ لیتے ہیں تو ان سے مؤثر طور پر نمٹتے ہیں، انھوں نے انکشاف کیا کہ 2022 میں جاسوس ادارے نے ایک غیر ملکی حکومت سے گہرے روابط رکھنے والے ایک امیر شخص کی غیر ملکی مداخلت کی سازش کو ناکام بنا دیا تھا، اس شخص نے الیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے ایک اور شخص کو لاکھوں ڈالر دیے تھے۔
مائیک برجیس کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلاؤ نے پر تشدد سیاسی ہنگاموں سے نمٹنا بہت مشکل بنا دیا ہے، کیوں کہ چھوٹے بچے کمروں میں بند ہو کر موبائل فونز یا دیگر ڈیوائسز کے ذریعے پر تشدد سوچ اور انتہاپسندی کا شکار بنتے ہیں۔ جاسوسی کے سربراہ نے کہا کہ ملک کے آئندہ عام انتخابات 2025 میں متوقع ہیں، الیکشن کے قریب اس طرح کے خطرات پر گہری نظر رکھی جائے گی۔