(ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون ریزی کا سلسلہ جاری ہے، جسے روکنے کیلئے بین الاقوامی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ اسی دوران ہسپانوی فیشن برانڈ ’زارا‘ کی ڈیزائنر کی جانب سے اپنی تازہ ترین تشہیری مہم نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ’بائیکاٹ زارا‘ اس وقت ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے صارفین ڈیزائنر کو اسرائیل کی حمایت کرنے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ زارا کی حال ہی میں جاری کی گئی اشتہاری مہم ’دی جیکٹ‘ نے سوشل میڈیا پر ایک نئے تنازع کو جنم دے دیا۔ جس میں امریکی اداکارہ میک مینامی کو دیکھا جا سکتا ہے جس کے گرد کفن میں ملبوس پتلے پڑے دکھائی دے رہے ہیں۔
ZARAکے مطابق اس کی مہم کا مرکزی مقصد ڈیزائن میں ایک مشق ہے جس کا مقصد لباس کی استعداد کو ظاہر کرنا ہے۔ تاہم، تشہیری تصویروں میں پریشان کن تصاویر شامل کی گئی ہیں، جس کے باعث برانڈ کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ برانڈ کی تشہیر کے لئے استعمال کی گئی تصاویر میں کفن میں لپٹی ہوئی لاشیں دکھائی گئی ہیں، جس سے روایتی طور پر مسلم تدفین کے لباس کی یاد تازہ ہوتی ہے، اس مہم میں چٹانیں، ملبہ اور گتے کا کٹ آؤٹ بھی دکھایا گیا ہے جو فلسطین کے نقشے سے ملتا ہے۔
اداکارہ مشی خان نے بھی زارا کے اس عمل کو شرمناک قرار دیتے ہوئے دوبارہ کبھی خریداری نہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ایکس اکاؤنٹ پر اشنا شاہ نےفلسطینیوں کے مصائب کا مذاق اڑانے پر بین الاقوامی فیشن برانڈ کو غیر حساس فوٹو شوٹ پر شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
اداکارہ نے 'زارا' برانڈ سے دوبارہ کبھی خریداری نہ کرنے ارادہ کرتے ہوئے اپنی پوسٹ میں شدید برہمی کا اظہارکیا اور سوال کیا کہ کیا کسی کو مذکورہ برانڈ کے تمام کپڑے پھینک دینے چاہئیں؟
اشتعال انگیز تصاویر سامنے آنے کے بعد بہت زیادہ منفی رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے، خاص طور پر ان افراد کی طرف سے جو کبھی برانڈ کے وفادار گاہک تھے۔ تبصرہ نگاروں نے اس بات پر صدمے، مایوسی اور غصے کا اظہار کیا جسے وہ مارکیٹنگ کے مقاصد کے لیے حساس سیاسی مسائل کو استعمال کرنے کی ایک صریح کوشش کے طور پر سمجھتے تھے۔جبکہ سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ’زارا برانڈ‘ کو اسرائیلی قبضے میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی منظر کشی کو تشہیری مہم کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا سامنا ہے اور ’بائیکاٹ زارا‘ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔
انٹرنیٹ صارفین الزام لگا رہے ہیں کہ یہ اشتہار اسرائیلی قبضے میں فلسطینیوں کی تصاویر سے مماثلت رکھتا ہے۔ تاہم زارا نے ابھی تک ان الزامات کی تردید یا تصدیق نہیں کی ۔ لیکن اس مہم کی سب سے متنازع تصویر جس میں امریکی اداکارہ میک مینامی نے سفید کفن میں پتلے کو کندھے پر اٹھا رکھا ہے۔ زارا برانڈ نے تمام سوشل اکاؤنٹ سے ہٹا دی ہے۔
سوشل میڈیا صارف نے متنازع تصویر ہٹانے پر لکھا کہ تصویر ڈیلیٹ کرنا ایک بڑی علامت ہے ’آپ جانتے تھے کہ آپ کیا کر رہے تھے!! ہم گونگے بہرے نہیں ہیں‘۔
فلسطینی فنکار حازم حرب نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ تجارتی دماغ کی یہ ایک خوفناک خرابی ہے جس نے یہ اشتہار تیار کیا ہے، جب کہ ہم اس وقت نسل کشی سے دوچار ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ جان بوجھ کر نہ ہوا ہو۔ خاص طور پر جب ہم زارا کی صہیونیوں کی حمایت کے بارے میں جانتے ہیں۔ موت اور تباہی کو فیشن کے پس منظر کے طور پر استعمال کرنا ناگوار ہے، ’زارا‘ کا بائیکاٹ کریں۔
بہت سے دوسرے لوگوں نے اپنی مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کے دوران اس مہم پر ’زارا برانڈ‘ کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ ایک اور ایکس صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سال کا سب سے زیادہ اندھا اور بہرہ ہونے کا ایوارڈ زارا کو جاتا ہے۔ یہ بھی کہا کہ زارا فیشن برانڈ لباس کو فروخت کرنے کے لیے اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی تصویروں کا استعمال کرتے ہوئے!
شیرین خان نامی ایکس صارف نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان بدمعاشوں میں کوئی انسانیت باقی نہیں رہی۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’زارا‘ کا بائیکاٹ کریں اگر آپ نے ابھی تک نہیں کیا ہے۔