عمران خان کے محسن کون تھے اور انہوں نے اپنا پہلا سیاسی دفتر کہاں کھولا؟

Dec 11, 2023 | 18:41:PM

(اویس کیانی) پاکستان تحریک انصاف کے پہلے سیکرٹری انفارمیشن اور پریس سیکرٹری  اکبر ایس بابر نے عمران خان کے بطور سیاست دان سفر کے آغاز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کیلئے بطور کھلاڑی یا شوکت خانم کے ساتھ نام جڑے ہونے کے بعد خود کو سیاستدان کے طور پر عوام میں پیش کرنا خاصا مشکل تھا۔

اکبر ایس بابر نے 24 نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 2002ء کے انتخابات کے بعد عمران خان کی سیاسی برانڈنگ بہت ضروری تھی جس کا ٹاسک اس وقت صحافی ارشد ملک اور انہیں ملا۔

اکبر ایس بابر نے مزید بتایا کہ اس سیاسی برینڈنگ کیلئے پریس اور میڈیا کا ساتھ بہت ضروری تھا، اس مقصد کیلئے زیادہ سے زیادہ پریس ریلیز اور میڈیا ٹاک کا انتظام کیا جانے لگا جبکہ ان پریس کانفرنسز کیلئے آنیوالے صحافیوں کیلئے چائے لوازمات وغیرہ کا انتظام بھی وہ خود اور ارشد ملک کرتے تھے جس کے پیسے کبھی عمران خان نہیں دیتے تھے جبکہ مہمانوں کیلئے سبز چائے ایک خاتون پارٹی ممبر کے گھر سے آتی تھی۔

اکبر ایس بابر نے 24 نیوز سے گفتگو میں مزید بتایا کہ شبیر نامی شخص عمران خان کی خبر ہر اخبار کے دفتر میں پہنچایا کرتے تھے اور خبر لگانے کی درخواست کرتے تھے۔

بطور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا پہلا سیاسی دفتر پارلیمنٹ لاجز میں ایچ 07 لاج تھا جہاں تمام پارٹی امور سرانجام دیے جاتے تھے یہاں تک ارشد ملک صبح سے شام تک وہیں موجود رہتے تھے اور سوتے بھی وہیں پر تھے۔

ان دنوں کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ ان دنوں یہ عالم تھا کہ کسی اخبار کے بیک پیج پر بھی پی ٹی آئی یا عمران خان کی فوٹو، خبر لگتی تھی تو ہم جشن مناتے تھے، یہاں تک کہ کوریج کیلئے عمران خان ان دنوں لاہور کی چھوٹی چھوٹی دکانوں کے افتتاح پر بھی چلے جاتے تھے۔

عمران خان کی پارلیمنٹ میں پہلی تحریک التوا کے بارے انہوں نے بتایا کہ گوانتاموبے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حوالے سے ایک احتجاجی تحریک عمران خان کی جانب سے پیش کی گئی جس نے عمران خان کو بطور ایم این اے پہلی بار عوام اور دنیا کے سامنے ایسے پیش کیا کہ امریکی صدر کو بھی اس حوالے سے بیان دینا پڑا۔

مزیدخبریں