گرتے ہیں شاہسوار ہی میدان جنگ میں
امیر عبداللہ خان

Stay tuned with 24 News HD Android App

چیمپئنز ٹرافی ابھی تک ڈیڈلاک کا شکار ہے اور بھارت مسلسل اس موقف پر قائم ہے کہ وہ پاکستان نہیں جائے گا، اس کی وجہ شکست کا خوف ہے، جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے میں آئی سی سی بھی مشکل میں پڑ چکا ہے، کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تین سالہ منصوبے والی تجویز نے آئی سی سی کو پیچیدہ صورتحال میں ڈالا ہے۔آئی سی سی کی پہلی میٹنگ 29 نومبر کو متوقع تھی، لیکن یہ پانچ دسمبر تک ملتوی ہوئی، پھر سات دسمبر تک اور ابھی تک یہ طے نہیں ہو پائی۔
چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد میں دن گزر رہے ہیں اور شیڈول کا کوئی واضح منظر نہیں ہے،دوسری جانب سٹار سپورٹس نے اپنا پرومو لانچ کردیا ہے، جس میں بابر اعظم اور شاہین آفریدی نظر آئے ہیں، مگر وینیو کا ذکر نہیں کیا گیا، نہ ہی میچ کا مقام، تاریخ، یا وقت معلوم ہے، اس سب کے باوجود، معاملہ طویل تر ہوتا جا رہا ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ آخرکار فیصلہ کس جانب جائے گا، ایسا لگتا ہے کہ آئی سی سی حتمی فیصلہ کرنے میں ناکام ہے، اور اس کے پیچھے بھارت کا خوف اور مالی مفادات ہیں۔
پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان ہائیبرڈ ماڈل پر تب ہی کھیلے گا جب بھارت بھی اس کی شرائط پر رضامندی ظاہر کرے گا، براڈکاسٹرز اور کمرشل ادارے پریشان ہیں کیونکہ ان کے لیے معاملات میں تاخیر سے کاروبار متاثر ہو رہا ہے، اور شیڈول کی تاخیر کا سب سے بڑا نقصان کرکٹ کو ہو رہا ہے، شائقین آئی سی سی کے فیصلے کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔
اب بات کرتے ہیں جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹی 20 میچ کی جو ڈیلی کوئنز میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں پاکستان کو 11 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، جنوبی افریقہ نے 184 رنز کا ہدف دیا، اور پاکستان کی ٹیم 172 رنز تک محدود رہی۔
دلچسپ بات یہ تھی کہ پاکستان کے لیے قسمت کا پہلو سازگار تھا، کیونکہ جنوبی افریقہ کے تین اہم بلے باز پانچ اوورز کے اندر پویلین واپس لوٹ چکے تھے اور صرف 36 رنز ہی بنائے تھے، ٹاس بھی جنوبی افریقہ نے جیتا تھا اس گراونڈ پر اب تک 23 میچز کھیلے جا چکے ہیں، جن میں سے 12 میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم جیتی ہے، اور 9 میں دوسری باری کھیلنے والی ٹیم کامیاب ہوئی، پچ اور اعدادوشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے، جنوبی افریقہ کا فیصلہ درست ثابت ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:حارث رؤف آئی سی سی پلیئر آف دی منتھ قرار
شاہین شاہ آفریدی نے عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور دوسرے ہی گیند پر وکٹ حاصل کر کے مخالف ٹیم پر دباؤ بنایا، لیکن اس کا زیادہ فائدہ پاکستان کو نہیں ہوا۔ اس کے باوجود، 35 رنز پر پانچ وکٹیں گنوا کر جنوبی افریقہ کی ٹیم کو مشکلات کا سامنا تھا، مگر سفیان مقیم نے 4 اوورز میں 53 رنز دیے، جن میں چھ چھکے شامل تھے، ابرار احمد نے 4 اوورز میں 37 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، لیکن ان کو بھی چار چھکے پڑے، شاہین آفریدی کی کارکردگی شاندار رہی، 4 اوورز میں 22 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں،حارث راؤف جو آسٹریلیا میں ہیرو تھے، یہاں وہ کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے اور 41 رنز دے کر صرف دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کر سکے۔
پاکستان کی بیٹنگ لائن میں محمد رضوان نے قابل ذکر اننگز کھیلی اور 74 قیمتی رنز بنائے، جنہوں نے ٹیم کی جانب سے کپتان کے طور پر ذمہ داری ادا کی، دوسرے کامیاب بیٹسمین صائم ایوب رہے، جنہوں نے 15 گیندوں پر 31 رنز بنائے۔
تاہم، افسوس کہ باقی بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکے، اور بابر اعظم کا بیڈ پیچ جاری رہا، کیونکہ وہ صفر پر ہی آؤٹ ہو گئے، اس کے علاوہ، چھ کھلاڑی ڈبل فگر میں بھی نہ جا سکے، جنوبی افریقہ کی طرف سے جارج لینڈے نے 21 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
جنوبی افریقہ کوئی زمبابوے جیسی ٹیم نہیں ہے، اور اپنے ہوم گراؤنڈ پر یہ ٹیم مزید خطرناک ثابت ہوتی ہے، اس لیے پاکستان کو آنے والے دو ٹی 20 اور تین ون ڈے میچز میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بابر اعظم کو کچھ ریسٹ دیا گیا ہے، اور انہیں اب کچھ طویل ریسٹ کی ضرورت ہے۔ اللہ کرے کہ پاکستان ٹیم آنے والے میچز میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرے۔
ہم تو یہی کہیں گے : گرتے ہیں شاہسوار ہی میدان جنگ میں، وہ طفل کیا گریں جو گھٹنوں کے بل چلیں
مزید پڑھیں:5 سالہ پاکستانی بچے سفیان محسود نے بھارت کا ایک اور گینیز ریکارڈ توڑ دیا
نوٹ:بلاگر کی ذاتی رائے سے 24 نیوز کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ادارہ