ایف بی آر اپنی ہی تجویز سے دستبردار،پاکستانی باہر سے زیادہ موبائل فون کیوں لاتے ہیں؟
چیئرمین ایف بی آر نے ایک سے زائد موبائل فون لانے پر پابندی کی تجویز پر عمل روک دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)ایف بی آر اپنی ہی تجویز سے دستبردار،پاکستانی باہر سے زیادہ موبائل فون کیوں لاتے ہیں؟
مشاہدے میں آیا ہے کہ مختلف ممالک سے آنے والے شہری اپنے ساتھ ایک سے زائد موبائل فون لاتے ہیں اور پھر اُنہیں ذاتی استعمال قرار دیتے ہوئے ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا نہیں کرتے۔ یہی وجہ تھی کہ ایف بی آر نے ذاتی اسعتمال کے علاوہ ایک سے زائد فون لانے پر پابندی عائد کی تھی ۔اِس کے علاوہ ایف بی آر کی جانب سے بیگیج سکیم میں ترمیم کے مسودے میں کہا گیا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے شہری 1200 ڈالر سے زائد مالیت کا سامان بھی نہیں لا سکتے۔لیکن اب یہ خبر سامنے آرہی ہے کہ چئرمین ایف بی آر نے ایک سے زائد موبائل فون لانے پر پابندی کی تجویز پر عمل روک دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر پاکستان آنے والے مسافروں کے سامان سے متعلق مجوزہ ترامیم سے بھی دستبردار ہوگیا ہے،اب ظاہر ہے ایف بی آر پر ٹیکس اکھٹا کرنے کا ایک چیلنج ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس حاصل کرنے کیلئے مختلف تدبیریں اپنا رہا ہے ۔لیکن ایک سے زائد موبائل فون لانے پر پابندی لگانے کے حوالے سےا یف بی آر کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ایف بی آر نے اپنا یہ فیصلہ واپس لیا۔
ضرورپڑھیں:اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی سے 2018ء کے عام انتخابات کا حساب مانگ لیا
درحقیقت بیرون ممالک میں موبائل فون سستے داموں ملتے ہیں اور لوگوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ وہاں سے زیادہ سے زیادہ موبائل لے کر آئیں ۔جیسا کہ روسی مارکیٹ میں ہر قسم کے موبائل فون اور ٹیبلیٹس دستیاب ہیں، لوگ بڑی تعداد میں روسی مارکیٹ میں آتے ہیں اور یہاں سے موبائل فون اور ٹیبلیٹس کی خریداری کرتے ہیں۔
دراصل یہاں مہنگے سے مہنگا موبائل فون بھی مرکزی مارکیٹ کی نسبت مناسب قیمت پر دستیاب ہے جبکہ ان کی کوالٹی کسی بڑے اسٹور پر فروخت ہونے والے موبائل فون یا ٹیبلٹ سے کم نہیں ہوتی،اگر مارکیٹ میں کسی فون کی قیمت ایک لاکھ روپے ہوتی ہے تو باہر سے یہ سستا ملتا ہے،یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے باہر جانے والے بیرون ممالک سے فونز خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔