غیر جنگی دفاعی بجٹ 15 فیصد کم کرنے کی تجویز
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگائے جائیں،ساتھ ہی ساتھ پاکستان کے تمام اداروں کے اخراجات کم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے،حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے کام شروع کردیا ہے،ساتھ ہی کفایت شعاری کی مہم بھی جاری رکھی ہوئی ،وزیر اعظم کی طرف سے بنائی گئی کفایت شعاری کی کمیٹی نے جہاں حکومتی اخراجات کم کرنے کی سفارشات کی ہیں وہیں فوج کا غیر جنگی دفاعی بجٹ 15 فیصد کرنے کی سفارش کی ہے۔
قومی اخبار کے رپورٹر انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس دہندگان کا پیسہ سرکاری اخراجات سے بچانے کیلئے موجودہ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کفایت شعاری کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ جامع تجاویز میں فوج کے ایسے بجٹ میں 15؍ فیصد کٹوتی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو غیر عسکری یعنی Non-Combat نوعیت کا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزارت دفاع نے اس قومی اہمیت کے معاملے میں اپنا حصہ ڈالنے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ ملک کو سنگین مالی اور معاشی بحران کا سامنا ہے۔ کمیٹی کی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ نان کامبیٹ دفاعی بجٹ میں 15؍ فیصد کٹوتی کی جائے۔
اس حوالے سے سیکرٹری دفاع کی رائے ہے کہ دفاعی بجٹ میں کوئی بھی کٹوتی کرنے سے قبل وزارت دفاع اور وزارت خزانہ کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے تفصیلاً نظرثانی کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف کمیٹی کی تجاویز سے پہلے ہی اتفاق کر چکے ہیں اور اگر ان پر عملدرآمد ہوا تو حکمران اشرافیہ، ارکان پارلیمنٹ، ججز، سویلین اور ملٹری افسران ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے جن سہولتوں، مراعات اور تعیشات سے لطف اندوز ہوتے ہیں ان میں بھاری کٹوتی ہو جائے گی۔
تاہم، کفایت شعاری کی اس مہم کیلئے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول وزیراعظم اور ان کی کابینہ، ارکان پارلیمنٹ، ججز، سویلین اور ملٹری بیوروکریسی کے ساتھ سبھی مل کر تعاون کریں۔ ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کا حجم کم کیا جائے، ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز نہ دیے جائیں، سرکاری خزانے سے کسی کو بھی پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ پنشن نہ دی جائے، سرکاری افسران کو بڑی گاڑیاں (اسپیشل یوٹیلیٹی وہیکلز یعنی ایس یو ویز) نہ دی جائیں، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، اعلیٰ عدالتوں کے جوڈیشل افسران اور باوردی سروس والوں سے تمام مراعات، سیکورٹی، معاون اسٹاف اور یوٹیلیٹیز واپس لی جائیں۔
ضرور پڑھیں :حکومت نے بجلی صارفین پر ’بجلی‘گرادی
تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہیں 15؍ فیصد کم کی جائیں، وفاقی و صوبائی سطح پر تمام وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں ماتحت دفاتر، خودمختار اداروں، صوبائی حکومتوں اور بیرون ملک سفارتخانوں وغیرہ کا موجودہ بجٹ 15؍ فیصد کم کیا جائے، تمام سرکاری ملازمین، بیوروکریٹس، ججوں اور مسلح افواج کے افسران کو ایک سے زیادہ پلاٹس نہ دیے جائیں، اگر پہلے ہی ایک سے زیادہ پلاٹ الاٹ اور کوئی اضافی زمین الاٹ کی گئی ہے تو اسے منسوخ کرکے نیلامی کرائی جائے، سی پیک کے تحت خصوصی صنعتی زونز کے علاوہ کوئی نیا گرین فیلڈ پروجیکٹ شروع نہ کیا جائے، بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے اور سب کیلئے سیکورٹی پروٹوکول میں کمی کی جائے۔ پنشن کی حد مقرر کرنے اور دوسرے پلاٹ کی الاٹمنٹ پر پابندی کیلئے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کا تعاون درکار ہوگا۔
متوقع سالانہ بچت میں 200؍ ارب روپے سبسڈیوں سے بچت ہوگی، 200؍ ارب روپے کی ترقیاتی بجٹ کی مد میں بچت ہوگی، 55؍ ارب روپے سویلین حکومت چلانے کے اخراجات کی مد میں بچت ہوگی، 60؍ سے 70؍ ارب روپے سنگل ٹریژری اکاؤنٹ متعارف کرانے سے بچت ہوگی، 100؍ ارب روپے متفرق بچت کے نتیجے میں حاصل ہوں گے، 174؍ ارب روپے غیر اسٹریٹجک نوعیت کے سرکاری اداروں سے بچ جائیں گے جبکہ 15؍ فیصد کٹوتی سے نان کامبیٹ نوعیت کے دفاعی اخراجات کی مد میں بچت ہوگی۔