(24 نیوز ) عام انتخابات 2024 بہت سے وجوہات کی بناپر کافی اہم سمجھا جا رہا ہے ہے لیکن اس کی ایک بہت ہی دلچسپ وجہ اس انتخاب کے بعد سامنے آنے والے نتائج بھی ہیں، کسی بھی جماعت کو اکثریت نہیں مل سکی بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایتی آزاد امیدوار بڑی تعداد میں کامیاب ہو گئے ۔
ایسی ہی صورتحال خیبرپختونخوا میں حالیہ عام انتخابات میں سامنے آئی جہاں بڑے بڑے برج اُلٹ گئے، آزاد امیدواروں کے ہاتھوں متعدد لیڈرز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا،
انتخابات میں خیبرپختونخوا سے قسمت آزمائی کرنے والے کئی بڑے سیاستدانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15مانسہرہ سے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد گستاسپ خان سے ہار گئے جب کہ 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں یہ نشست پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے جیتی تھی۔
مردان میں سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کو آزاد امیدوار عاطف خان نے بڑے مارجن سے ہرایا، صوبے میں اے این پی کی ناکامی پر امیر حیدر ہوتی نے پارٹی عہدہ بھی چھوڑ دیا ہے، ادھر جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان سے اپنے آبائی حلقے سے ہار گئے، انہیں علی امین گنڈا پور نے واضع برتری سے ہرایا، بیرسٹر گوہر علی خان نے بونیر میں بڑے مارجن سے جماعت اسلامی کے بخت جہاں خان کو شکست سے دوچار کیا۔
چارسدہ سے سابق وزیراعلیٰ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کو بھی انتخابی دنگل میں اپنے مخالفین سے شکست ہوئی، سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی ہارنے والوں میں شامل ہیں، انہیں نوشہرہ میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ این اے 4 سوات سے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سہیل سلطان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، لوئر دیر سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق بھی قومی اسمبلی کی نشست نہ جیت سکے جب کہ این اے 32 پشاور سے عوامی نیشنل پارٹی کے زیرک سیاست دان غلام احمد بلور کو آزاد امیدوار آصف خان سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں : حکومت بنانے کا مشن ،نواز شریف نے آصف زرداری کو اہم عہدے کی پیشکش کر دی