(24نیوز)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک بار پھر منی بجٹ پر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا عمران نیازی آئی ایم ایف کے آگے ڈٹ جائےگا، ایک ارب ڈالر کی خاطر عمران نیازی گھٹنے ٹیک چکے ہیں،جو قوم بھیک مانگتی ہے اور بھیک کی عادی ہو جاتی ہے وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو ہوا جس منی بجٹ پر بحث کی گئی ۔شہباز شریف نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو سمیت سابق حکومتوں کی کاوشوں سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا لیکن اس منی بجٹ سے ہمارے پا ؤں بیڑیوں میں جکڑے جائیں گے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہاتھ میں آپ کے کشکول ہو اور دوسرے میں ایٹمی طاقت ہو، کیا کبھی آگ اور پانی اکٹھے چل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے، یا کشکول رکھیں یا آپ کو اپنی ایٹمی طاقت پر سمجھوتہ کرنا ہو گا لہٰذا ہمیں بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلے کرنے ہوں گے، پی ٹی آئی حکومت نے صرف ایک ہی چیز میں اعلیٰ مہارت حاصل کی ہے اور وہ یوٹرن ہے، جو دعویٰ کرتے ہیں اس پر مکر جاتے ہیں، ٹیکس فری بجٹ اور منی بجٹ پر بھی انہوں نے اپنی روایات کے مطابق یوٹرن مارا۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ غربت ور بیرزگاری سے ستائے ہوئے عوام پر اس منی بجٹ میں مزید 350ارب روپے کے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ اداکارہ کنزہ ہاشمی کی بھارتی گانے پر کئے گئے ڈانس کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی
انہوں نے کہا کہ جب اسد عمر وزیر خزانہ بنے تو انہوں نے منی بجٹ میں 400ارب روپے کے ٹیکس لگائے، اس کے بعد شبر زیدی اور عبدالحفیظ شیخ کی جوڑی آئی، انہوں نے 700ارب کے ٹیکس لگائے اور پھر شوکت ترین آئے اور انہوں نے 300ارب روپے کے ٹیکس بڑھائے اور 350ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا مزید نسخہ اس منی بجٹ میں لے آئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ سارے ملا کر 1700ارب روپے کے ٹیکس بنتے ہیں اور اس کے باوجود بھی جی ڈی پی کی مناسبت سے ٹیکس کی شرح وہ نہیں ہے جو ہم نے 2018 میں چھوڑی تھی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اس کے مطابق اس سال پاکستان کی سب سے زیادہ درآمدات ہوں گی، یہ سال تاریخ میں سب سے زیادہ خسارے والا سال ہو گا، تجارتی خسارہ بھی آپ کے سامنے ہے۔انہوں نے کہاکہ کووڈ نے ایک طرح سے ان کو ریسکیو کر لیا کیونکہ ہمارا تجارتی خسارہ توازن میں رہا تاہم جونہی برآمدات اور درآمدات بڑھیں تو یہ خسارہ دن رات بڑھ رہا ہے اور ان کے کنٹرول میں نہیں ہے، نہ یہ ڈالر کو کنٹرول کر سکے، نہ مہنگائی اور غربت کو کنٹرول کر سکے، نہ بیروزگاری اور خسارے کو کنٹرول کر سکے، نہ یہ مری کے حادثے کو کنٹرول کر سکے، ان کے بس میں ہے کیا، اس سے زیادہ نااہل اور منحوس حکومت پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہیں آئی۔مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ ہمارا گردشی قرضہ 2700ارب روپے پر پہنچ چکا ہے، ہم نے جب حکومت چھوڑی تو یہ 1100ارب تھا، ان تین سالوں میں بجلی کی قیمتیں ایک سے زائد مرتبہ بڑھائی گئیں اور اس کی وجہ حکومتی بینچوں سے یہ پیش کی گئی کہ ہم گردشی قرضوں کو کنٹرول کریں گے لیکن نہ یہ گردشی قرضے کنٹرول ہوئے جبکہ بجلی کی قیمتوں نے پاکستان کی صنعت اور زراعت کو برباد کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج ایک ارب ڈالر کی خاطر عمران نیازی گھٹنے ٹیک چکا ہے، جو قوم بھیک مانگتی ہے اور بھیک کی عادی ہو جاتی ہے وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے پوچھیں کہ مہنگائی ہے یا نہیں، چند ہفتے قبل خیبر پختونخوا کے غیور عوام نے انہیں بلدیاتی انتخابات میں بتا دیا کہ مہنگائی ہے یا نہیں، اس بدترین شکست نے ان کی آنکھیں کھول دی ہوں گی اور اب انہیں وہاں غریب اور غربت دونوں نظر آتی ہو گی۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر آپ کو غریب اور غربت نظر نہیں آرہی تو میں آپ کو بلاخوف و تردید کہہ سکتا ہوں کہ عوام کو پی ٹی آئی اگلے الیکشن میں نظر نہیں آئے گی اور جب شفاف الیکشن ہوں گے تو پاکستان کے کروڑوں عوام کو آٹے دال کا بھاؤبتائیں گے اور عبرتناک سبق سکھائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے کبھی اپوزیشن کی بات ماننا پسند نہیں کیا کیونکہ یہ اپنی انا میں گرفتار ہیں، ضد میں رہتے ہیں اور خود کو آئنسٹائن سمجھتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران پھر حکومتی ارکان کا شور شرابہ کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اسد عمر تفصیلی جواب دیں گے، حکومتی ارکان خاموش رہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے جواب میں خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ گندم، گنے اور مکئی کی ریکارڈ سب سے بڑی فصل اس سال ہونے والی ہے ،پانچ سال میں مسلم لیگ (ن )کی حکومت نے صرف سو روپے اضافہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کسانوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ساڑھے پانچ سو من گندم پر اضافہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن )کی حکومت نے پانچ سال میں بھی ایک سال بھی ترقیاتی بجٹ استعمال نہیں۔انہوں نے کہاکہ جن کمپنیوں سے مسلم لیگ (ن )نے ایل این جی کے ساتھ معاہدے کئے اسی کمپنیوں کے ساتھ تحریک انصاف نے کم قیمت معاہدے کئے۔اسد عمر نے کہاکہ کامیابی اللہ دیتا ہے، فیصلے اللہ تعالیٰ کرتا ہے ، انہوں نے کہاکہ اگر کارکردگی، اہلیت، ایمانداری، محب وطنی کے فیصلے ہونے ہیں تو 2023ءمیں بھی عوام کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ، اے این پی مل کر بھی اتنی تحصیلیں نہیں جیت سکیں جتنی پی ٹی آئی اکیلی جیتی۔ انہوںنے کہاکہ گندم، گنے اور مکئی کی ریکارڈ سب سے بڑی فصل اس سال ہونے والی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پانچ سال میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے صرف سو روپے اضافہ کیا،ہم نے کسانوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ساڑھے پانچ سو من گندم پر اضافہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کو شہباز شریف علی بابا چالیس چور کہتے تھے ،ہم ان سے کیا سیکھیں گے؟ کیا ٹی ٹیز کے ذریعے پیسے کیسے کمائے جاتے ہیں ، باہر بھیجے جاتے ہیں، یہ سیکھتے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بتائیں اپنے دور میں انہوں نے کتنی بار اپوزیشن کے ساتھ میثاق معیشت کیا ،ہم ان کی ان آڈیوز کی بات نہیں کرینگے جو ہر دو ہفتے میں آرہی ہیں ،انہوں نے اپنی گفتگو میں صحافیوں کو بھونکنے والے کتے کہا، ایسے الفاظ کبھی کسی نے استعمال نہیں کئے جو انہوں نے کئے ۔ انہوں نے کہاکہ فیٹف کے ووٹ کے معاملے انہوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا بلکہ انہوں نے مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ میاں شہباز شریف کے خلاف سازش ہورہی ہے ، انہیں جان بوجھ کر غلط اعدادو شمار بتائے جاتے ہیں ،ہماری معیشت نے ترقی کی ہے اور جنوری میں ہماری اکانومی پانچ فیصد تک بڑھ جائے گی ،اس سال 4.8 فیصد ہدف ہے جسے 5 فیصد سے بڑھ جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ پڑھتے نہیں بلکہ باہر چلے جاتے ہیں ، آپ کا بھائی لندن میں، سمدھی لندن میں ہے اس لئے آپ باہر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری صنعت میں 28 فیصد تک اضافہ ہورہا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کو اس حکومت پر اعتماد ہے ،پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہونے جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔اکھیوں سے گولی مارے۔۔۔حریم شاہ نے نئی ویڈیو شیئر کردی