مسلم لیگ (ن) نے منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی خودمختاری مسترد کردی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی نام نہاد خودمختاری کے حکومتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر عوام اورپاکستان کے مفادات کے دشمن ان حکومتی اقدامات کو پوری قوت سے روکا جائےگا،منی بجٹ کے نام پر مہنگائی کا ایک نہ ختم ہونے والا ایک نیا عذاب قوم پر مسلط کرنے کی کوشش ہورہی ہے جسے ہر قیمت پر روکنا ہو گا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی زیرصدارت منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قومی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں مجموعی ملکی صورتحال پر غور کیاگیا اور منی بجٹ، سٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق بلز کا راستہ روکنے کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔اجلاس نے سانحہ مری پر گہرے افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے معصوم بچوں سمیت دیگر جاں بحق ہونےو الوں کے لئے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کی۔ اجلاس نے سانحہ مری کا ذمہ دار حکومت کی نااہلی، نالائقی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کے طورپر شہبازشریف کے دور میں مری کے لئے ایک جامع پلان موجود تھا جس پر عمل کیاجاتا تو یہ سانحہ نہ ہوتا۔ اجلاس نے مذمت کی کہ سانحہ مری پر قوم سے حقائق چھپائے گئے،20 گھنٹے تک لوگ مدد کے لئے پکارتے رہے لیکن وفاقی دارالحکومت کے 45 کلومیٹر کے دائرے میں بھی حکومت مدد کو نہ پہنچ سکی جو مجرمانہ نااہلی اور سنگین غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس واقعہ نے حکومتی بدانتظامی ہی نہیں اس کی سفاک ذہنیت کا پول بھی کھول دیا ہے۔ اجلاس نے منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی نام نہاد خودمختاری کے حکومتی اقدامات کو مسترد کردیا اور فیصلہ کیا کہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر عوام اورپاکستان کے مفادات کے دشمن ان حکومتی اقدامات کو پوری قوت سے روکا جائے گا۔ اجلاس نے کہاکہ حکومت نے تین سال سے زائد عرصے میں پاکستان کے عوام کو صرف دکھ دئیے ہیں، معیشت تباہ اوربدترین مہنگائی سے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ منی بجٹ کے نام پر مہنگائی کا ایک نہ ختم ہونے والا ایک نیا عذاب قوم پر مسلط کرنے کی کوشش ہورہی ہے جسے ہر قیمت پر روکنا ہوگا۔ اجلاس نے کہاکہ سٹیٹ بینک کا بل قومی معاشی خودمختاری آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کا بل ہے۔ یہ قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ کاباعث ہے۔معاشی سرنڈر کی اس دستاویز پر دستخط قومی جرم ہے۔ اجلاس نے حکومت میں موجود باضمیرارکان اور اتحادی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس ملک دشمن عمل کا حصہ بن کر اپنی سیاسی عاقبت خراب نہ کریں۔ اجلاس نے الیکشن کمشن کی سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس میں سامنے آنے والی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ اور 8 والیمز کو چھپانے کے معاملے پر بھی تفصیلی غور کیا۔ اجلاس نے چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ پر زور دیا کہ8 والیمز کو عوام کے سامنے لایاجائے اور فارن فنڈنگ کے معاملے میں سٹیٹ بینک کے جمع کردہ ریکارڈ، 28 خفیہ رکھے جانے والے پی ٹی آئی کے بینک اکاﺅنٹس ، برطانیہ، امریکا، آسٹریلیا، ناروے اور فن لینڈ سمیت بیرونی ممالک پی ٹی آئی کے 6 بینک اکاﺅنٹس، ہر ملک میں جمع ہونے والی غیرقانونی فنڈنگ اور اس سے متعلقہ دیگر تمام تفصیل سامنے لائی جائے۔ اجلاس نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی بنانے کا بنیادی مقصد ہی الیکشن کمشن سے چھپائے گئے تمام ریکارڈ کو سامنے لانا تھا، اسے چھپانا نہیں۔ پہلے ہی اس معاملے میں 7 سال سے زائد کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ اب حقائق نہ صرف سامنے آچکے ہیںبلکہ ناقابل تردید شواہد سے ان کی تصدیق بھی ہوچکی ہے لہٰذا الیکشن کمیشن قانون کے مطابق اس معاملے میں قانون وانصاف کے تقاضے بلاتاخیر پورے کرے۔ اجلاس نے ملک میں یوریا کھاد کی قلت اور اس کے نتیجے میں کسانوں کو درپیش شدید مشکلات کو حکومت کی ایک اور مجرمانہ غفلت اورنااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گندم اور چینی کے بعد اب یوریا کھاد بھی بیرون ملک سے منگوائی جارہی ہے۔ یوریا کھاد کی قلت کا ایک طویل عرصے سے شور مچایا جارہا تھا لیکن اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔ پہلے وزرا کے بیانات آتے رہے کہ ملک میں کوئی قلت نہیں، وافر ذخیرہ موجود ہے اور اب ’ای سی سی‘ کے اجلاس میں یوریا کھاد کی امپورٹ کے فیصلے نے صورتحال واضح کردی ہے۔ حکومت کا تین سال سے زائد عرصے سے یہی رویہ رہا ہے کہ پہلے مسئلے کو پیدا کرتی ہے، پھر اس کے ہونے کا انکار کرتی ہے، پھر اعتراف کرکے اس کا ملبہ کسی اور پر ڈالتی ہے اور پھر درآمد کرکے ملک کو مزید نقصان پہنچاتی ہے۔ جیسے کہ اب تین گنا زیادہ قیمت پر یوریا کھاد درآمد کی جارہی ہے،یہ قوم اور قومی خزانے کے ساتھ ایل این جی قسم کی ایک اور واردات کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ منی بجٹ پر بحث۔۔شہباز شریف کی حکومت پر سخت تنقید۔۔حکومت کا دفاع