(24 نیوز) عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور ملک میں مہنگائی 1970ء کی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر ہے۔
عالمی بینک نے عالمی معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین روس جنگ سمیت کئی وجوہات کے باعث عالمی معیشت کو سست روی کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان سے متعلق بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث موجودہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2 فیصد رہنے کا امکان ہے، اس سے پہلے عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 4 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی تھی۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، حالیہ بدترین سیلاب اور سیاسی بے یقینی پاکستان کے مشکل معاشی حالات کی بڑی وجوہات ہیں، پاکستان کو بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چاول کھانے کے شوقین افراد کیلئےبڑی مشکل کھڑی
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر میں 24.5 فیصد مہنگائی کی شرح 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین ہے، پاکستان میں سیلاب کے باعث جی ڈی پی کو 4.8 فیصد مساوی نقصان پہنچا۔
دوسری جانب ایل سیز کی کلیئرنس کا مسئلہ بھی اپنی جگہ موجود ہے جس کا اثر عام لوگوں پر بھی پڑ رہا ہے اور صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ متوسط اور غریب طبقے کیلئے عام خوراک دالیں بھی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ہول سیل مارکیٹ میں دالوں کی قیمتوں میں 10 سے 30 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ مونگ کی دال 230 روپے سے بڑھ کر 260 روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے جبکہ چنے کی دال 195 سے بڑھ کر 205 روپے میں صارفین کو فروخت کی جارہی ہے۔
اسی طرح ماش کی دال کی قیمت 25 روپے اضافے کے بعد 350 روپے جبکہ مسور کی دال 15 روپے اضافے کے بعد 230 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔