(24 نیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا ہے کہ جج کے غصے میں کئے گئے فیصلے اچھے نہیں ہوتے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے وکیل آتا تھا تو 6ماہ سینئر وکیل کے ساتھ گزارتا تھا، وہ وکیل کے چیمبر سے بہت کچھ سیکھتا تھا، جس سے اس کی گرومنگ ہوتے تھی،میں پروفیشنل گرومنگ کیلئے کبھی کبھار غصہ بھی کرتا ہوں،شائستگی سے کی گئی بات کی اہمیت نہیں رہی ، جج کے غصے میں کئے گئے فیصلے اچھے نہیں ہوتے، ہم نے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ چیمبر انسٹی ٹیوشن کا نظریہ ختم ہوتا جارہا ہے ، پیسہ کمانے سے زیادہ ہمیں اپنی عزت کو بھی دیکھنا ہے ،آج کی بار کل کا بنچ ہے ،بارجوڈیشنل سسٹم میں نرسری کی طرح ہے، بار وکلا کیلئے گپ شپ لگانے کیلئے نہیں بنی بلکہ اپنی استعداد کار بڑھانے کیلئے بنائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر کا حصہ رہا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور ان کے والد میاں نثار چیمبر چلاتے تھے ، مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، وکلا کو نوٹس بنا کر اور کیس کی تیاری کرکے آنا چاہیے۔
چیف جسٹس عامرفاروق کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بار انسٹی ٹیوشن کو زندہ رکھا ہے ، گزشتہ دس سالوں سے چیمبر کا وجود ختم ہوتا جارہا ہے، بہت سے نوجوان وکلا کو بہت سی چیزوں کا علم نہیں ہوتا، عدالت میں کھڑے ہو کر کیس پیش کرنے کا بھی طریقہ ہوتا ہے،عدالت میں اچھے سے اٹھنے ، بیٹھنے کا بھی طریقہ ہے، اچھائی اور برائی ہر زمانے میں رہی ہے۔