ن اور ش الگ الگ،مسلم لیگ ن میں شدید اختلافات کی کہانی سامنے آگئی

Jul 11, 2024 | 16:47:PM
ن اور ش الگ الگ،مسلم لیگ ن میں شدید اختلافات کی کہانی سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)ن اور ش الگ الگ، شدید اختلافات، مریم نوازکے وزیراعلیٰ بننے پر حمزہ شہباز نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے،سینئر تجزیہ کار میاں محمد طاہر نے اندر کی کہانی بتادی ۔
24 نیوز کے ڈائریکٹر نیوز میاں محمد طاہر نے مسلم لیگ کے حوالے سے اہم انکشافات کر دئیے۔کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن ایک فیملی کا نام ہے، حقیقت تو یہی ہے کہ یہ پارٹی ایک گھر کے اندر ہے اور وہ ہے شریف فیملی ۔اس میں سب سے بڑے لیڈر نواز شریف ہیں ان کے ساتھ سپورٹرز ہیں اور شہباز شریف بھی لیڈر ہیں، اب دو دفعہ وزیر اعظم بھی بن گئے ہیں۔ ان کے بعد حمزہ شہباز ہیں جن کو  شہباز شریف نے اپنا جاں نشیں بنایا تھا، اب مریم نواز بھی ان میں شامل ہوگئی ہیں۔ تو یہ پارٹی ایک فیملی ہی چلا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے تو اب یہ واضح ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں میں بہت اتفاق ہے اور رہے گا بھی۔شہباز شریف اپنے بھائی کے سب سے زیادہ وفادار ہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ مریم نواز سے زیادہ وفادار شہباز شریف ہیں۔مریم نواز، نواز شریف کی مرضی کے خلاف جا کر فیصلہ کر سکتی ہیں مگر شہباز شریف نہیں کر سکتے ۔

ضرورپڑھیں:94 فیصد پاکستانی ملک چھوڑنے کو تیار

مسلم لیگ ن میں  اختلافات کا آغاز کہاں سے ہوا ؟جب نواز شریف پر سخت وقت آیا تومریم نواز شہباز شریف سے بھی آگے رہیں،مگر دیکھا جائے تو ان پر سخت حالات مشرف کے دور میں بھی آئے تھے اور اس وقت جس نے سختیاں برداشت کیں وہ حمزہ شہباز ہیں اور جب پوری فیملی ملک سے باہر چلی گئی تھی تب حمزہ شہباز کو بطور گروی ملک میں رکھا گیا تھا اور عمران خان کے دور میں بھی حمزہ شہباز نے لمبی جیل کاٹی تو اب ان کو ملا کچھ بھی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اختلافات کی وجہ بھی یہی ہے کہ مریم نواز کو سارااقتدار دے دیا گیا اور حمزہ شہباز کو کچھ نہیں دیا گیا،اختلاف کی بڑی وجہ حمزہ شہباز کو پارٹی سے دور کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم این ایز  کی جانب سے شہباز شریف سے درخواست بھی کی گئی  کہ حمزہ شہباز  کو پارٹی میں لے آئیں مگر ان کا کہنا تھا کہ میری تو وہ نہیں سن رہے، اگر آپ کی سنتے ہیں تو بلا لیں یعنی حمزہ شہباز کے اختلافات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اب وہ پارٹی میں بھی نہیں آنا چاہتے اور وہ اپنے والد کی بات بھی رد کر رہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کے اختلافات ختم ہوتے بھی یا نہیں ۔