فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے نامناسب رویے کیخلاف سخت ایکشن لینے پر غور

Jul 11, 2024 | 17:12:PM
فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے نامناسب رویے کیخلاف سخت ایکشن لینے پر غور
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(وسیم احمد) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے نامناسب رویے کیخلاف سخت ایکشن لینے پر غور شروع کر دیا۔

ذرائع کے مطابق بنگلہ دیش کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریز کیلئے بھی شاہین شاہ آفریدی کو زیر غور نہیں لایا جائے گا، شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ 2 سے مزید 3 کھلاڑیوں کے خلاف شکنجہ سخت کرنے پر بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز میں ڈومیسٹک کے پرفارمرز کو موقع دیا جائے گا، شاہین آفریدی اور دیگر کھلاڑیوں کو ریسٹ جبکہ ڈومیسٹک پرفارمرز کو موقع دینے کا حتمی فیصلہ سلیکشن کمیٹی کرئے گی۔

واضح رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باعث پی سی بی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ جاری ہے، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ملاقاتوں میں کوچز نے وہاب ریاض اور عبدالرزاق پر چند مخصوص کھلاڑیوں کی طرف داری کا الزام عائد کیا اور انکشاف کیا کہ جن کھلاڑیوں کی طرف داری کی گئی انہوں نے اچھا کھیل بھی پیش نہیں کیا۔

محسن نقوی کو مزید بتایا گیا کہ شاہین آفریدی نے ورلڈ کپ کے دوران ٹیم مینجمنٹ اور کوچز کے ساتھ بُرا برتاؤ کیا جس کا مینیجرز نے کوئی ایکشن نہیں لیا، اس بات کی بھی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ شاہین آفریدی کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، ٹیم کے اندر مختلف کھلاڑیوں نے لابیز بنائیں جبکہ کئی کھلاڑیوں کو غیر سنجیدہ بھی ہیں،

دوسری جانب ان خبروں کے بعد شاہین آفریدی تاحال خاموش ہیں، البتہ وہاب ریاض نے سوشل میڈیا پوسٹ ذریعے سلیکشن کمیٹی پر دباؤ ڈال کر بعض کھلاڑیوں کے لئے راہ ہموار کرنے کی تردید کی، انہوں نے کہا کہ ’ایک ووٹ سے کیسے 6 ممبران کی رائے تبدیل کی جا سکتی ہے؟‘

یہ بھی پڑھیں: یورو کپ کا فائنل کن ٹیموں کے درمیان ہو گا؟ فیصلہ ہو گیا

قبل ازیں پی سی بی نے ایک مختصر بیان میں اعلان کیا کہ وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو سلیکشن کمیٹیوں سے برطرف کر دیا گیا ہے، اب دونوں کی مین اور ویمن سلیکشن کمیٹی میں مزید خدمات درکار نہیں ہیں، وہاب ریاض سے ٹیم کے سینیئر مینیجر کا عہدہ بھی واپس لے لیا گیا اور ٹیم مینیجر منصور رانا کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔